تلنگانہ میں حیدر آباد واقع بنجارا ہلس کے ایک فوڈ اسٹال پر کچھ لوگوں کو موموز کھانا مہنگا پڑ گیا۔ سڑک کنارے فوڈ اسٹال پر موموز کھانے سے ایک خاتون کی موت واقع ہو گئی اور تقریباً 50 افراد کی طبیعت بگڑ گئی جس کے بعد انھیں اسپتال میں داخل کرانا پڑا۔ بیشتر کو ابتدائی علاج کے بعد اسپتال سے چھٹی مل گئی ہے اور پورے واقعہ کی جانچ بھی شروع ہو گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 27 اکتوبر کو 31 سالہ ریشما بیگم، ان کے بچے اور سگدکنتا بستی کے کئی لوگ گھومنے نکلے تھے۔ انھوں نے ایک اسٹال سے موموز کھائے۔ اگلے دن، یعنی 28 اکتوبر کو انھیں الٹی اور دست کی شکایت ہوئی۔ وہ فوراً اسپتال پہنچے اور ساتھ ہی کچھ متاثرین نے پولیس میں شکایت بھی درج کرا دی۔ انھوں نے پولیس کو بتایا کہ سبھی لوگوں نے اتوار کو سڑک کنارے ایک فوڈ اسٹال پر موموز کھایا تھا جس کے بعد سے ہی ان کی طبیعت ٹھیک نہیں لگ رہی تھی۔ پولیس نے معاملہ درج کر جانچ شروع کر دی ہے اور 2 لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ ریشما بیگم کی حالت جب سنگین ہو گئی تو انھیں نظام انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں لے جایا گیا جہاں علاج کے دوران ان کی موت ہو گئی۔ پولیس افسران کو اندیشہ ہے کہ موموز کے علاوہ میونیز اور چٹی کی وجہ سے بھی لوگوں کو فوڈ پوائزننگ ہو سکتی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ موموز کھانے کے بعد ریشما اور ان کی 12 و 14 سال کی بیٹیوں کی بھی طبیعت خراب ہو گئی تھی۔ انھوں نے اس بات کو پہلے سنجیدگی سے نہیں لیا۔ انھیں لگا کہ تھوڑا آرام کرنے سے ٹھیک ہو جائے گا، لیکن جب طبیعت زیادہ بگڑنے لگی تو اسپتال کا رخ کیا گیا۔
تحقیقات کے دوران پولیس کو پتہ چلا کہ آس پاس کے علاقوں میں بھی کم از کم 20 دیگر باشندوں کو فوڈ پوائزننگ کے سبب اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ سبھی نے اسی اسٹال سے موموز کھائے تھے۔ فوڈ سیکورٹی افسران نے جب جانچ کی تو پتہ چلا کہ اسٹال ایف ایس ایس اے آئی لائسنس کے بغیر چلایا جا رہا تھا اور کھانا گندی حالت میں بنایا جا رہا تھا۔