سپریم کورٹ نے جمعرات کو غیر قانونی انہدام کے تعلق عدالت کے سابقہ حکم نامے کی خلاف ورزی کے تعلق سے راجستھان، اترپردیش، اور اتراکھنڈ کے حکام کے خلاف توہین عدالت کا معاملہ درج کرنے کی عرضی خارج کردی ۔جسٹس بی آر گوئی، اور کے وی وشوناتھن اور پرشانت کمار مشرا نے مشاہدہ کیا کہ نیشنل فیڈریشن آف انـڈین وومین کے ذریعے داخل کی گئی عرضی دراصل اخباروں میں چھپی خبروں پر منحصر ہے، جبکہ اس کا کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا گیا کہ کیا واقعی عدالت کے حکم کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔عدالت نے کہا کہ بنا کسی ٹھوس ثبوت کے اس معاملے میں کوئی فیصلہ دینا پنڈورا باکس کھولنے کے مترادف ہوگا۔دران سماعت تینوں ریاستوں کی نمائندگی کر رہے وکیلوں نے سوال اٹھایا کہ عرض گزار کس طرح مبینہ انہدام سے متاثر ہوا۔
واضح رہے کہ راجستھان کا معاملہ ۱۷؍ اکتوبر کو شرد پورنیما کے موقع پر ۱۰؍ آر ایس ایس کارکنوں پر حملے کے ملزم کے گھر کے انہدام کے متعلق تھا۔جو ۲۰ ؍ اکتوبر کو انجام دیا گیا تھا، جو سپریم کورٹ کے ۱۷؍ ستمبر اور ایک اکتوبر کے اس حکم کی خلاف ورزی ہے جس میں عدالت نے بغیر اس کی اجازت کے انہدام پر روک لگا دی تھی، ساتھ ہی عوامی مقامات پر بنے غیر قانونی تعمیرات، فٹ پاتھ اور سڑکوں، ریلوے اور ندی تالاب پر بنے غیر قانونی تعمیر کو اس فیصلے سے مبراقرار دیا تھا۔اسی کے ساتھ عدالت کے حکم پر انہدام کو بھی اس فیصلے سے مستثنیٰ قرار دیا تھا۔