(فکروخبر/ذرائع)ایک سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود غزہ پر اسرائیلی جارحیت رکنے کا نام نہیں لے رہی اور شمالی غزہ میں بیت لاہیا کے قصبے میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 73 افراد شہید ہو گئے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ہفتے کے روز شمالی غزہ کے قصبے بیت لاہیا میں اسرائیلی بمباری میں کئی مکانات اور ایک کثیر المنزلہ رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا جس میں درجنوں افراد شہید ہو گئے۔
ڈاکٹروں اور حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری کے بعد امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور لوگوں کو ملبے کے نیچے سے نکالا جا رہا ہے۔
غزہ کے میڈیا آفس نے بتایا کہ اس حملے میں کم از کم 73 افراد شہید ہوئے اور وزارت صحت کے ایک سینئر عہدیدار میڈوے عباس نے کہا کہ یہ اعداد و شمار درست ہیں۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود بسال نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہمارے سول ڈیفنس کے عملے نے شمالی غزہ میں بیت لاہیا کے علاقے میں اسرائیلی فضائیہ کے حملے کے بعد 73 شہدا اور بڑی تعداد میں زخمیوں کو نکالا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملبے تلے اب بھی شہدا موجود ہیں۔
محمود بسال نے کہا کہ رات گئے حملے میں کئی خاندانوں کی رہائش گاہیں نشانہ بنیں، شہدا میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں کیونکہ اس حملے میں ’گنجان آباد رہائشی علاقے‘ کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے لیکن فلسطینی میڈیا آفس کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار بڑھا چڑھا کر پیش کیے گئے ہیں، اس نے کہا کہ اعداد و شمار ہماری اپنی معلومات، استعمال شدہ گولہ بارود یا حملے کی درستگی کو دیکھتے ہوئے صحیح معلوم نہیں ہوتے اور حملے میں ہمارا ہدف حماس تھی۔
فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ دوسرے روز بھی ٹیلی کمیونیکیشن اور انٹرنیٹ سروس منقطع ہونے کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹیں آ رہی ہیں۔
حماس کے میڈیا آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ نسل کشی اور نسلی طور پر صفایا کرنے کی جنگ ہے، قابض فوج نے بیت لاہیا میں ہولناک قتل عام کیا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جس جگہ بمباری کی گئی وہ بیت لاہیا کا مغربی علاقہ ہے جہاں بڑی تعداد میں لوگ آباد ہیں اور حال ہی میں مزید لوگوں کی وہاں نقل مکانی کے بعد اس جگہ آبادی دوگنا بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری رپورٹ کے مطابق اب تک حملے میں 100 افراد شہید ہو چکے ہیں جبکہ اس کے علاوہ بھی بڑی تعداد میں شہدا ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ شہدا میں سے نصف سے زیادہ درحقیقت وہ لوگ ہیں جو جبالیہ اور شمالی غزہ کی پٹی کے مشرقی اور وسطی علاقوں کے دیگر وصبوں سے انخلا پر مجبور ہوئے کیونکہ ان علاقوں کا محاصرہ اور شدید بمباری جاری ہے۔
اس وجہ سے یہ لوگ پناہ اور محفوظ ٹھکانے کی تلاش میں کہیں چھپنے کی جگہ ڈھونڈتے ہیں تو ان پر اس جگہ بھی بمباری کی جا رہی ہے، انہیں مارا جا رہا ہے۔
ایک عینی شاہد کے مطابق علاقے میں مسلسل شدید بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں وہاں موجود عمارتوں کی بنیادیں ہل گئیں اور زیادہ تر عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔
اس کے علاوہ اسرائیل نے نے لبنان کے دارالحکومت لبنان میں بھی شدید بمباری کی اور اس کے بعد اپنا روایتی بیان داغتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے بمباری میں حماس اور حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
اسرائیل فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اس کی فضائیہ نے 24 گھنٹوں کے دوران غزہ اور لبنان میں ایک اندازے کے مطابق دہشت گردوں کے 175 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جہاں ان حملوں میں حزب اللہ اور حماس کے زیر استعمال ہتھیاروں کے گوداموں، راکٹ لانچنگ سائٹس اور دیگر تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران ملک کے شمال میں حیفہ کے ساحل سے ایک ’مشتبہ فضائی ہدف؛ کو روکا گیا۔
فوج نے شمالی غزہ کے بیت لاہیا پر رات گئے کیے گئے حملوں کا کوئی ذکر نہیں کیا جہاں اس حملے کو غزہ کے حکام نے ’قتل عام‘ قرار دیا ہے۔