بھٹکل : اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں تعلیم اور حکمت سے پہلے تزکیہ کا تذکرہ کیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ بغیر تزکیہ کے تعلیم سے وہ فائدہ نہیں پہنچتا جو فائدہ پہنچنا چاہیے۔ ان باتوں کا اظہار ناظم ندوۃ العلماء لکھنو حضرت مولانا سید بلال عبدالحی حسنی ندوی دامت برکاتھم نے ابناء جامعہ سے خطاب کے دوران کیا۔ مولانا نے تزکیہ نفس کی اہمیت و افادیت کے موضوع پر کھل کر بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلے یہ سمجھاتا تھا کہ تزکیہ تعلیم پر اثر انداز ہوتا ہے لیکن موجودہ دور میں تعلیم کے ساتھ ساتھ تزکیہ بھی ضروری ہے تاکہ تعلیم کے مقاصد حاصل ہوسکیں۔ مولانا نے کئی مثالوں کے ذریعہ بیان کیا کہ تزکیہ نفس ایمانی کرنٹ ہے۔ یعنی جس طرح کرنٹ کے بغیر مشینیں بے کار ہوتی ہیں اسی طرح تزکیہ کے بغیر انسان بھی لاشہ کے مانند ہے۔ علماء کرام کی توجہ اس بات کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا کہ تزکیہ کی بنیاد اخلاص ہے جس کے بغیر کوئی عمل اللہ کے یہاں قابلِ قبول نہیں ہے۔ اخلاص سے اللہ کا قرب حاصل ہوتا ہے اور اخلاق سے زندگی گذارنے کا طریقہ مل جاتا ہے۔ مولانا نے محبتِ الٰہی کے لیے ذکر کی کثرت اور اہل اللہ سے تعلق پیدا کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں چیزوں کے لیے تزکیہ سے بڑی مدد ملتی ہے۔ اور ہمیں ہمیشہ یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ بغیر تزکیہ کے انسان کے اندر تکبر پیدا ہوجاتاہے جس کے بعد انسان اپنے رائے پر مصر رہتا ہے اور خود کو ہی صحیح سمجھنے لگتا ہے جس کا ہم مشاہدہ کررہے ہییں جو علاماتِ قیامات میں سے ہے۔
اجلاس میں مضافاتی علاقوں سے بھی کثیر تعداد میں ابناء نے شرکت کی اور پروگرام کو کامیاب بنایا۔
مولانا کی دعا پر یہ پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا۔