حالیہ ہریانہ اسمبلی انتخابات کا نتیجہ آ چکا ہے اور بی جے پی مکمل اکثریت کے ساتھ پھر سے حکومت بنانے کی تیاری کر رہی ہے۔آج نائب سنگھ سینی پھر سے وزیر اعلیٰ کا حلف لینے والے ہیں ۔ دریں اثنا 20 اسمبلی سیٹوں پر ای وی ایم کی گڑ بڑیوں کا معاملہ ابھی زیر بحث ہے۔ اس سلسلے میں جہاں ایک طرف کانگریس نے الیکشن کمیشن سے تحریری شکایت کر کے جانچ کا مطالبہ کیا ہے وہیں اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں بھی پہنچ چکا ہے
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہریانہ میں 20 اسمبلی سیٹوں پر از سر نو انتخاب کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک عرضی سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہے۔ اس عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو ان اسمبلی سیٹوں پر دوبارہ انتخاب کرانے کی ہدایت دی جائے جہاں ای وی ایم میں گڑبڑی اور مشتبہ نتائج کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
یہ عرضی پریا مشرا اور وکاس بنسل نے ایڈووکیٹ نریندر مشرا کے ذریعہ سپریم کورٹ میں داخل کی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ایم وی ایم) کے ذریعہ سے ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ نتائج میں کسی طرح کی گڑبڑی نہیں ہوگی۔ اب یہ پتہ چلا ہے کہ ووٹ شماری کے بعد کچھ ای وی ایم میں 99 فیصد بیٹری، کچھ میں 80 فیصد سے کم بیٹری اور دیگر ای وی ایم میں 70-60 فیصد بیٹری کی صلاحیت باقی تھی۔ اس عرضی میں کانگریس پارٹی کے ذریعہ الیکشن کمیشن کے سامنے شکایت کا حوالہ بھی دیا گیا، اور کہا کہ ای وی ایم کی بیٹری دیکھ کر گڑبڑی کا صاف اندازہ ہو رہا ہے۔
عرضی دہندہ نے الیکشن کمیشن کو ’فارم 17 سی‘ کے ساتھ سبھی تین ووٹنگ ڈاٹا شائع کرنے اور ای وی ایم مشینوں اور انتخابی سرٹیفکیٹ کے اعلان کو محفوظ کرنے کی ہدایت دینے کا بھی مطالبہ سپریم کورٹ سے کیا۔ عرضی دہندہ نے کہا کہ انھوں نے یہ مفاد عامہ عرضی ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت داخل کی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ انتخابی بے ضابطگیوں کے سبب جمہوری طریقہ کار رخنہ انداز نہ ہو اور آزادانہ و غیر جانبدارانہ انتخاب اور قانون کی حکومت یقینی ہو۔