رتن ٹاٹا ایک تعارف

ہندوستانی صنعت کاروں میں ایک اہم نام رتن ٹاٹا ہے جن کا کل ممبئی میں انتقال ہوگیا۔ رتن ٹاٹا نے ٹاٹا گروپ کے چیرمین بننے کے بعد کمپنی کو عروج پر پہنچایا اورٹا ٹا اسٹیل سے لے کر ٹاٹا موٹر تک ہر جگہ انہوں نے اپنی کامیابی کے قدم گاڑدئیے۔ ان کی خاص بات یہ رہی سادگی ان کے اندر کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ جیگور اور لینڈ روور جیسی کمپنیوں کے ساتھ تجارتی تعلقات بحال کرنے کے بعد وہ اپنی ہی کمپنی کی کار نینو میں کپمنی آفس آتے تھے۔ اپنی سادگی کے لیے یہ بڑے مشہور رہے لیکن اسی سادگی میں انہوں نے وہ کارہائے نمایاں انجام دیئے جس پر حکومتِ ہند کےساتھ ساتھ آسٹریلیا اور برطانیہ جیسے ممالک نے بھی اپنے ملک کے اعزازات سے نوازا۔

رین ٹاٹا کی پیدائش 28 دسمبر 1937 ہوئی ممبئی میں ہوئی ، ان کی تعلیم کارنیل یونیورسٹی، اتھاکا، نیویارک میں ہوئی، جہاں اس نے ہندوستان میں کام پر واپس آنے سے پہلے 1962 عیسوی کو فن تعمیر میں بی ایس کیا۔ انہوں نے ٹاٹا گروپ کے متعدد تجارتی میدان میں تجربہ حاصل کیا جس کے بعد انہیں نیشنل ریڈیو اینڈ الیکٹرانکس کمپنی کا ڈائریکٹر انچارج (1971) نامزد کیا گیا۔ اس کے ایک دہائی بعد ٹاٹا انڈسٹریز کے چیئرمین بنے اور 1991 میں ٹا ٹا گروپ کے چیئرمین کے طور پر اپنے چچا جے آر ڈی ٹاٹا کی جگہ لے لی۔

ان کی چیئرمین شپ میں ٹاٹا نے اپنی تجارت کو بڑی وسعت دی اور انہیں دنیا کے مختلف ممالک تک پہنچایا۔ 2000 میں اس گروپ نے 431.3 ملین ڈالر میں لندن میں قائم ٹیٹلی ٹی حاصل کی، اور 2004 میں اس نے جنوبی کوریا کی ڈائیوو موٹرز کے ٹرک مینوفیکچرنگ آپریشنز کو 102 ملین ڈالر میں خریدا۔ 2007 میں ٹاٹا اسٹیل نے ایک ہندوستانی کمپنی کے ذریعہ سب سے بڑا کارپوریٹ ٹیک اوور مکمل کیا جب اس نے 11.3 بلین ڈالر میں اینگلو-ڈچ اسٹیل بنانے والے کوروس گروپ کو حاصل کیا۔

2008 میں ٹاٹا نے ٹاٹا موٹرز کی فورڈ موٹر کمپنی سے ایلیٹ برطانوی کار برانڈز جیگوار اور لینڈ روور کی خریداری کی نگرانی کی۔ 2.3 بلین ڈالر کا معاہدہ ہندوستانی آٹو موٹیو فرم کے ذریعہ اب تک کا سب سے بڑا حصول ہے۔ اگلے سال کمپنی نے Tata Nano، ایک چھوٹی پیچھے انجن والی، پوڈ کی شکل والی گاڑی لانچ کی جس کی ابتدائی قیمت تقریباً 100,000 ہندوستانی روپےتھی۔ اس چھوٹی سی کم قیمت والی کار نے ٹاٹا گروپ کو بڑے پیمانے پر متعارف کرایا۔

دسمبر 2012 میں ٹاٹا ٹاٹا گروپ کے چیئرمین کے طور پر ریٹائر ہوئے۔ انہوں نے اپنے جانشین سائرس مستری کی برطرفی کے بعد اکتوبر 2016 میں عبوری چیئرمین کے طور پر مختصر طور پر خدمات انجام دیں۔ رتن ٹاٹا جنوری 2017 میں دوبارہ ریٹائرمنٹ ہوئے  جب نٹراجن چندر شیکرن کو ٹاٹا گروپ کا چیئرمین مقرر کیا گیا۔

اس دوران انہیں مختلف حکومتوں نے مختلف اعزازات سے نوازا۔ رین ٹاٹا کوسن 2000 اور 2008 میں ہندوستان کے سب سے ممتاز شہری اعزازات میں سے دو پدم بھوشن ملا۔ سن 2023 میں آرڈر آف آسٹریلیا کا خطاب ملا جبکہ سن 2021 میں آسام بھائی بھاؤ کا خطاب ملا۔ سن 2014 میں برطانیہ حکومت کی جانب سے ہونوری نائٹ کروس کے خطاب سے نوازا گیا۔

انہوں نے اپنی پچاس فیصد سے زائد دولت کارِ خیر میں لٹائی۔ کارنیل یونیورسٹی  میں ہندوستان کے انڈرگریجویٹ طلباء کو مالی امداد فراہم کرنے کے لیے 28 ملین ڈالر کی امداد دی۔

ٹاٹا گروپ کی کمپنیوں اور ٹاٹا خیراتی اداروں نے 2010 میں ہارورڈ بزنس اسکول (HBS) کو ایگزیکٹو سینٹر کی تعمیر کے لیے 50 ملین ڈالر کا عطیہ دیا۔

ٹاٹا کنسلٹنسی سروسز (TCS) نے کارنیگی میلن یونیورسٹی (CMU) کو تعلیمی نظام اور آٹومیٹٹ گاڑیوں پر تحقیق کے لیے 35 ملین ڈالر کا عطیہ دیا۔ یہ کسی کمپنی کی طرف سے اب تک کا سب سے بڑا عطیہ ہے اور 48,000 مربع فٹ عمارت کو TCS ہال کہا جاتا ہے۔

2014 میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی بمبئی کو 950 ملین ڈالر کا عطیہ دیا جو ادارے کی تاریخ میں اب تک کا سب سے بڑا عطیہ تھا۔ 

ٹاٹا ٹرسٹ نے الزائمر کی بیماری کی بنیادی وجہ کے میکانزم کا مطالعہ کرنے اور اس کی ابتدائی تشخیص اور علاج کے طریقوں کو تیار کرنے کے لیے سینٹر فار نیورو سائنس، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کو 750 ملین روپیے کی گرانٹ بھی فراہم کی۔

اس کے علاوہ مختلف اداروں کو بھی اپنے مالی تعاون سے ترقی دلائی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ زندگی میں اتار چڑھاؤ ہمیں متحرک رکھنے کے لیے بہت اہم ہیں کیونکہ ای سی جی میں بھی سیدھی لکیر کا مطلب ہے کہ ہم زندہ نہیں ہیں۔

ایک دن آپ کو یہ احساس ہو جائے گا کہ مادی چیزوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ ان لوگوں کی خیریت و عافیت سب سے اہم ہے جن سے آپ محبت کرتے ہیں۔

بہترین لیڈر وہ ہوتے ہیں جو اپنے آپ کو خود سے زیادہ ہوشیار معاونین اور متعلقین کےساتھ رہنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہو۔
 اپنے کام اور زندگی کو بامقصد بنائیں تو وہ ایک دوسرے کی تکمیل کریں گے۔

کوئی خطرہ مول نہیں لینا سب سے بڑا خطرہ ہے۔ تیزی سے بدلتی اس دنیا میں واحد حکمت عملی جو ناکام ہونے کی ضمانت دیتی ہے وہ خطرہ مول نہ لینا ہے۔

 9 اکتوبر 2024 کو رتن ٹاٹا نے اپنی آخری سانس لی۔

«
»

کرناٹک حکومت نے ہبلی فسادات اور دیگر معاملات واپس لینے کا فیصلہ کیا

بھٹکل : الہلال ایسوسی ایشن کی جانب سے طلبہ کے لیے یک روزہ تعلیمی وتربیتی ورکشاپ ، طلبہ اپنی قیمت پہچانیں اور موبائیل کے بجائے کتابوں سے دوستی کریں