گجرات میں بلڈوزرا یکشن پر سپریم کورٹ کا حیرت انگیز قدم

قدم پورےملک میں بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ کی پابندی کے باوجود گجرات کے گیر سومناتھ میں سومناتھ مندر کے قریب  ۱۱۲؍ سال پرانی درگاہ، مسجد اور قبرستان سمیت ۹؍ عمارتوں کے خلاف بلڈوزر کارروائی  کے معاملے میں سپریم کورٹ نے سخت رویہ کا اظہار تو کیا مگر حیرت انگیز طور پر مزید انہدامی کارروائی پر روک نہیں لگائی۔اس کے ساتھ ہی کورٹ نے صورتحال جوں کی توں رکھنے (اسٹیٹس کو) کا حکم جاری کرنے سے بھی انکار کردیا۔  البتہ عدالت نے عرضی گزاروں  کو یہ کہہ کر تسلی دی کہ اگر انہدامی کارروائی ۱۷؍ ستمبر کے سپریم کورٹ کے حکم امتناعی کی خلاف ورزی ہوئی تو افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور عمارتوں کی تعمیر نو کا حکم دیا جائےگا۔ 
گجرات سرکار کو نوٹس
 گیر سومناتھ میں مسلمانوں کی عبادتگاہوں  اور مزارات کے انہدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے  داخل کی گئی عرضی پر شنوائی جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس کے وی وشوناتھن کی دورکنی بنچ نے کی۔ بنچ نے گجرات سرکار سے جواب طلب کرتے ہوئے  نوٹس تو جاری کی مگر عرضی گزار کی اس اپیل کو قبول نہیں کیا کہ ضلع انتظامیہ کو مزید انہدامی کارروائی سے باز رہنے کی ہدایت جاری کی جائے۔ کورٹ  نے کہا کہ اگر یہ ثابت ہوگیا کہ گجرات سرکار کی انہدامی کارروائی بلڈوزر ایکشن پر سپریم کورٹ کے ملک گیر روک کے خلاف ہے تو حکومت کو مذکورہ عمارتوں کو دوبارہ تعمیرکرنے کا حکم دیا جائےگا۔ 
’’…توعمارتوں کی بحالی کا حکم دیں گے‘‘
  بنچ کےمطابق  ’’اگر ہم نے سپریم کورٹ کی حکم عدولی پائی تو ہم انہیں(منہدم شدہ ڈھانچوں  کی)   دوبارہ تعمیر کی ہدایت دیں گے۔‘‘گیر سومناتھ،   پربھاس پٹن اور ویراول  میں درگاہ منگرولی شاہ بابا، عیدگاہ اور دیگر کئی عمارتوں کو  ۲۸؍ ستمبر کو علی الصباح ۴؍ سے ۵؍ بجے  کے درمیان اس وقت کیاگیا جب   پوری آبادی سورہی تھی۔ اسے سپریم کورٹ کی توہین اوراس کے حکم کی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے پٹیشن ایڈوکیٹ انس تنویر کے توسط سے ایڈوکیٹ عبادالرحمٰن اور جنید شیلات نے داخل کی ہے۔  جمعہ اس معاملے میں  سپریم کورٹ  میں  ایڈوکیٹ  انس اور سنجے ہیگڑے نے عرضی گزاروں کی پیروی کی۔ 
 زمین پر سرکاری تعمیرات کا اندیشہ
 انہوں  نے یہ اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے  مذکورہ جگہ پر حکومت فوری طور پر تعمیری کارروائی کرسکتی ہے، عدالت سے اپیل کی کہ صورتحال کو جوں کی توں  رکھنے اور مزید کارروائی سے انتظامیہ کو روکنے کیلئے حکم امتناعی جاری کی جائے۔ انہوں  نے نشاندہی کی کہ سپریم کورٹ آسام کے سوناپور میں  ایسی ہی انہدامی کارروائی پر یہ حکم جاری کر چکا ہے۔ ایڈوکیٹ ہیگڑے نے کورٹ کو بتایا کہ ’’۵؍ درگاہ اور ۲۵؍ مساجد ہیں….حالت جوں کی توں  رکھنے کا حکم دیجئے…ہمیں ڈر ہے کہ قبروں کے اوپر تعمیری کام شروع کردیا جائےگا۔ہمیں کچھ تو تحفظ فراہم کیجئے۔‘‘ سالیسٹر جنرل تشارمہتا نےا س کی مخالفت کی اور کہا کہ ’’یہ زمین ندی کے کنارے ہے،زبانی حکم میں ’اسٹیٹس کو‘ سے انکار کیا جا چکا ہے۔‘‘عدالت نے تشار مہتا سے اتفاق کیا اور حکم امتناعی سے انکار کردیا۔ 
 مسلم فریق کو ۱۶؍ اکتوبر تک انتظار کا مشورہ
 کورٹ نے کہا کہ ’’ہم     پہلے کی حالت کو بحال کرنے کا حکم دے سکتے ہیں۔ ۱۶؍ اکتوبر کو شنوائی کریں گے۔ ہم کہہ چکے ہیں کہ (بلڈوزر معاملوں میں) ہم ایک ایسا حکم جاری  ہی کرنے والے ہیں جوسب کیلئے ہوگا۔ تب تک انتظار کیجئے۔‘‘ سپریم کورٹ کا اشارہ محض الزام عائد ہو جانے پر لوگوں کے گھروں پر بلڈوزر چلادینے کی بی جےپی حکومتوں  کے خلاف داخل کی گئی پٹیشن  پرمحفوظ کئے گئے فیصلے کی جانب تھا۔  یکم اکتوبر کی شنوائی میں کورٹ نے کہا  ہے کہ ملک بھر میں  انہدامی کارروائیوں   پر روک  اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ کورٹ اس ضمن میں  رہنما خطوط جاری نہیں کردیتا۔ 
مقامی افراد میں بے چینی
  ضلع انتظامیہ  نے گیر سومناتھ میں  انہدامی کارروائی کے نتیجے میں  ۱۵؍ ہیکٹر زمین خالی کرالی ہے جس کی مالیت ۶۰؍ کروڑ  کے آس پاس ہے۔ تاہم  انہدامی کارروائی کو دھوکہ پر مبنی قراردیا جا رہا ہے۔ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے،اس پرکسی فیصلے سے قبل ہی بلڈوزر چلادیا گیا۔ وہ بھی    اس  طرح کے جب ۲۷؍ ستمبر کو جب پولیس فورس تعینات کی گئی اور مقامی افراد نے اندیشہ ظاہر کیاتوانہیں یہ کہہ کر مطمئن کیاگیا کہ انہدامی کارروائی  نہیں کی جائے گی، بندوبست وزیراعلیٰ کے دورہ کے پیش نظر بڑھایاگیا ہے مگر رات میں انہدامی کارروائی کردی گئی۔حیرت انگیز طورپر حاجی منگرول شاہ درگاہ جسے منہدم کیاگیا،اس کا ریکارڈ  جوناگڑھ ریاست کے محکمہ موصولات کے ریکارڈ میں  ۱۸؍فروری ۱۹۲۴ء سے درج ہے۔

«
»

ہماچل پردیش : عدالت نے شملہ مسجد کی تین منزلوں کو منہدم کرنے کا دیا حکم

وقف ترمیمی بل: بنگلور میں بھی جے پی سی کے مباحثوں کے دوران وقف بل کی سخت مخالفت –