اپنی بے باکی کیلئے مشہور مرکزی وزیر نتن گڈکری نے ایک بار پھر اپنے بیان سے مہاراشٹر حکومت کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ صنعتکار حکومت کے بھروسے نہ رہیں کیونکہ حکومت کو لاڈلی بہن اسکیم میں پیسے خرچ کرنے ہیں۔ اس کے پاس صنعتکاروں کو سبسیڈی دینے کیلئے پیسے نہیں ہیں۔ اسلئے آپ لوگ اپنا انتظام خود کر لیں۔ ان کے اس بیان پر مہایوتی کے لیڈران کی پیشانی پہ شکن آگیا۔ حتیٰ کہ نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے بیان دیا کہ ’’ اگر ایسا ہوتا توہم یہ اسکیم شروع ہی نہ کرتے۔ ‘‘
اطلاع کے مطابق نتن گڈکری پیر کی شام ناگپور میں ’ایڈوانٹیج ودربھ‘ کے عنوان سے منعقد کئے گئے صنعتکاروں کے ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے دوران تقریر کہا ’’ آپ حکومت کے بھروسے نہ رہیں کیونکہ اس وقت حکومت کو لاڈلی بہن اسکیم پر کافی خرچ کرنا ہے۔ اس لئے وہ آپ کو کوئی گرانٹ نہیں دے سکے گی۔ آپ اپنے فنڈ کا انتظام خود کر لیں۔ ‘‘ انہوں نے اس بات پر ا فسوس کا اظہار کیا کہ ودربھ میں وہ ترقیاتی پروجیکٹ لانے کیلئے کئی سال سے جدوجہد کر رہے ہیں لیکن اس میں کامیابی حاصل نہیں ہو پا رہی ہے۔ یہاں کوئی ۵؍ ہزار کروڑ روپے کے پروجیکٹ بھی لانے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ گڈکری نے بتایا کہ کچھ صنعتکار ودربھ میں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہوئے انہوں نے یہاں زمینیں بھی خریدیں لیکن بعد میں یہاں کام شروع نہیں کیا۔ اس کی وجہ سے مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔
یاد رہے کہ لاڈلی بہن اسکیم مہاراشٹر حکومت کا اہم اقدام تصور کیا جا رہا ہے جو اسے اسمبلی الیکشن میں کامیابی دلوا سکتا ہے۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور دونوں نائب وزرائے اعلیٰ اجیت پوار اور دیویندر فرنویس ریاست بھر کا دورہ کرکے اس اسکیم کی تشہیر کر رہے ہیں۔ ایسی صورت میں نتن گڈکری کا یہ بیان ان کی راہ میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے۔ اس معاملے میں جب میڈیا نے لاتور دورے پر آئے اجیت پوار سے سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ اگر لاڈلی بہن اسکیم کے سبب کوئی دقت پیدا ہونے والی ہوتی تو ہم یہ اسکیم شروع ہی نہ کرتے۔ انہوں نےکہا ’’ترقیاتی پروجیکٹ کیلئے حکومت سہولیات فراہم کرتی ہے، رعایت بھی دیتی ہے۔ فنڈ بھی فراہم کرتی ہے لیکن یہ کسی کے ہاتھ میں نہیں دیا جاتا بلکہ کمپنی شروع ہونے کے بعد فراہم کیا جاتا ہے۔ ‘‘ جیت پوار نے کہا کہ ’’نتن گڈکری نے اصل میں کیا کہا ہے اس کا مجھے علم نہیں ہے۔ میں ان سے بات کروں گا۔ ان سے تفصیلات حاصل کروں گا۔ البتہ لاڈلی بہن اسکیم کی وجہ سے ترقیاتی پروجیکٹوں کو کسی دقت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ اگر ایسا ہوتا تو ہم یہ اسکیم شروع ہی نہ کرتے۔ ہم وہی کام شروع کرتے ہیں جو ہمارے لئے ممکن ہو۔ ‘