بھٹکل : علماء کی اپنی ایک الگ شان ہے جس کی وجہ سے یہ دوسروں سے ممتاز ہوتے ہیں، خصوصاً اخلاق اور عمل میں اپنی امتیازی شان برقرار رکھنے کے لیے انہیں متفکر ہونا چاہیے اور ان دونوں میں کوئی فرق نہیں ہونا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار استادِ حدیث دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنو مولانا نیاز احمد صاحب اعظمی ندوی نے جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں آج بعد عصر منعقدہ علماء کی خصوصی نشست میں کیا۔ مولانا نے کہا کہ اخلاق و عمل میں امتیاز پیدا کرنے سے بات میں وزن پیدا ہوتا ہے اور سامعین پربھی اس کے اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں جس کی کئی ایک مثالیں تاریخی حوالوں سے انہوں نے پیش کیں۔ مولانا نے فقہی مطالعہ پر زور دیتے ہوئے عوام کی صحیح رہنمائی کرنے اور انہیں محقق بات بتانے پر بھی زور دیا اور کہا کہ آپ کا پہلا جواب سائل پر اچھے اثرات مرتب کرتا ہے اوراس کے ذہن میں وہ بات دیر پا بھی رہتی ہے۔ مولانا نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی آپ سے مسئلہ پوچھتا ہے تو اس کے تہہ تک جانے کی کوشش کرنی چایے اور سوال کے پس منظر کو بھی جاننا چاہیے۔ کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ سائل اپنے مطلب کا جواب حاصل کرنے کے لیے استفتاء داخل کرتا ہے اور اس مسئلہ کی تہہ تک پہنچے بغیر جواب دینے سے نقصانات کا بھی سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
ملک کے موجودہ حالات کی روشنی میں مولانا نے کہا کہ عوام کو حالات سے واقف کرانے کی ذمہ داری علماء کی ہے اوراس کے لیے وہ ایسی صورتیں اختیار کریں کہ امت کو جن چیزوں کی ضرورت ہے اس سے اسے باخبر رکھا جائے۔ اسی طرح ایمان اور عقیدہ کو پختہ کرنے اور نئی نسل کے مستقبل کو بھی ہرطرح سے مضبوط بنانے کے لیے علماء کو کوشاں رہنے کی ضرورت ہے۔ اپنے خطاب میں مولانا نے اس طرف بھی علماء کی توجہ مبذول کرائی کہ دین صرف ایمان اورنماز کا نام نہیں ہے بلکہ وہ ایک مکمل نظامِ حیات ہے جس نے ہر موڑ پر انسان کی رہنمائی کی ہے، لہذا اس مکمل نظامِ حیات کو اپنانے پر بھی انسان فلاح اور کامرانی کو پہنچ سکتا ہے۔
اس موقع پر نائب مہتمم دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنو مولانا عبدالعزیز صاحب خلیفہ ندوی نے بھی اپنے خیالات کا اظہارکیا۔
مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا مقبول احمد ندوی نے مہمانِ محترم کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ مولانا کی وقتاً فوقتاً بھٹکل آمد ہوتی رہے گی اور یہاں کے علماء اور طلبہ کو مستفید ہونے کے مواقع ملتے رہیں گے۔