ہے کمی تو بس مرے چاند کی جو تہہ مزار چلا گیا

محمد فواز منصوری ندوی (استاذ جامعہ اسلامیہ بھٹکل)

   جمعہ کے دن حسب معمول میں جمعہ کی نماز کے لیے نکلا، میں اکثر بھٹکل کی جامع مسجد میں جمعہ کی نماز ادا کرتا ہوں، مسجد پہنچ کر چوتھی یا پانچویں صف میں تحیۃ المسجد ادا کرکے بیٹھ گیا۔ معمول کے مطابق مصلّیوں کی ایک بڑی تعداد قبل از وقت حاضر تھی اور تلاوتِ قرآن، ذکر و اذکار اور دعاؤں میں منہمک تھی، میں بھی درود شریف کا ورد کرنے لگا، لیکن آج کچھ عجیب معاملہ تھا ذہن و دماغ منتشر ہو رہے تھے،دل کی عجیب کیفیت تھی ذہن بھی بوجھل تھا، مسجد کی در و دیوار منبرومحراب بھی سونی سونی محسوس ہو رہی تھی شاید کسی کے دیدار کے لیے مشتاق ہوں،میں نے ادھر ادھر نظریں دوڑائیں میری اچٹتی نظروں نے ان سب کا احاطہ کیا جن کو میں اکثر جمعہ کی نماز میں دیکھتا ہوں، امام و خطیب بھی تشریف لائے مؤذن بھی اذان کی تیاری میں تھے،سب چیزیں معمول کے مطابق ہونے کے باوجود دل کی خلش ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی،کہ اچانک مسجد کے بائیں جانب پہلی صف پر نظر پڑی جہاں (مرض الوفات کے ایام اس سے مستثنیٰ ہیں) خلاف معمول  نہ قاضی صاحب نظر آئے اور نہ ہی ان کی کرسی ۔ نظر آتے بھی کیسے دو دنوں قبل ان کا انتقال جو ہوا تھا، دل میں ایک ٹیس سی اٹھی،آنکھیں نمناک ہوئیں ،ذہن کی سلوٹوں پر ان کی تصاویر ابھر ابھر کر آنے لگیں،اور زبان بےساختہ گویا ہوئی

ہے کمی تو بس مرے چاند کی جو تہہ مزار چلا گیا 
 
آج قاضی جماعت المسلمین حضرت مولانا اقبال  ملا ندوی رحمتہ اللہ علیہ کے بغیر پہلا جمعہ تھا، سب کچھ معمول کے مطابق ہونے کے باوجود آج وہ نمازی مفقود تھا جس کی طرف لوگ محبت اور احترام کی نظر سے دیکھتے تھے،آج وہ عاشق قرآن گم تھا جو نماز جمعہ کے لیے جلدی آتا اور دیر تک قرآن کی تلاوت میں مشغول و منہمک رہتا تھا، آج وہ قاضی صفحۂ ہستی سے اٹھ چکا تھا جس کے حکم کو تمام ائمہ اور خطباء بجالاتے تھے، آج وہ دلنواز گم تھا جو نماز کے بعد بڑی محبتوں کے ساتھ اپنے چھوٹوں سے ملتا تھا اور حال چال دریافت کرتا تھا ،آج وہ نمونۂ سلف لوگوں کی نگاہوں سے اوجھل تھا جس کا ظاہر مکمل طور پر اتباع سنت سے آراستہ تھا، 
آسمان علم و معرفت سے نصف صدی تک روشنی بکھیرنے والا آفتاب غروب ہو گیا، آہ وہ پیرِ مغاں رخصت ہوا جس کی غیرت وحمیت، حکمت و دانشوری ،اصلاح و تربیت اور علم و عمل سے ایک جہاں مستفید ہوتا تھا، بھٹکل و اطراف بھٹکل والوں کو حق حاصل ہے کہ وہ اس عظیم خسارہ پر ماتم کریں ایسی ہستیاں سالوں میں نہیں بلکہ صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں

«
»

عشرہ ذی الحجہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مغفرت کا عشرہ

شہرِ بھٹکل سے "مجلۃ الروضۃ”” منظرِ عام پر”

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے