دیکھنے کی نہیں پڑھنے کی عادت ڈالٸے۔۔۔

 احمدنادر القاسمی

مطالعہ انسان کے ذہن ودماغ کو پختگی عطاکرتا اور معلومات کوادراکی خلیے میں اسٹور کرتا اور دیر تک محفوظ رکھتاہے۔اور منطق کی زبان میں علم اور تصوراتی دنیا سے اخذ کردہ معلومات کو تصدیق ویقین کے درجے تک پہونچاتاہے۔اسی لٸے کہا جاسکتاہے کہ انسان کے شعور کی آنکھیں کھولنے میں جتنا بڑا کردار مطالعہ ادا کرتاہے کسی اور حصول معلومات کے طریقے میں وہ اثر نہیں ہے ۔مطالعہ کی وسعت اور کتابوں سے لگاٶ ہی در اصل دنیا میں موجود علوم ومعارف کے تحفظ کی ضمانت دیتے ہیں ۔آج انفارمشن ٹکنالوجی کے پھیلاٶ ۔اور سماعی اور صوتی ذراٸع۔ نیز دیکھے جانے والے الکٹرونک آلات جیسے Tv کمپیوٹر اور موباٸل اسکرین اوراپنے مقصد تک جلد رساٸی کے مزاج اورعجلت پسندی کے بڑھتے رجحان نے انسانی طبیعت کو کتابوں سے دور کرنے میں اہم رول اداکیا ہے۔میں بالکلیہ ان چیزوں کی افادیت کامنکر نہیں ہوں ۔اورجدید ذراٸع ابلاغ کے نفع ونقصان کے موضوع پر بہت کچھ لکھاچکا ہے ۔اور سمینار سمپوزیم بھی بہت ہوۓ ہیں ۔وہی tv جو کل تک ۔خبروں اور حکومت سے جڑی ہوٸ اسکیموں اور سرکاری سطح کے اعلانات تک محدود تھے اب بہت سی سماجی چیزوں کو اپنے داٸرے میں لےلیاہے ۔اس کے منفی ومثبت نتاٸج اپنی جگہ ۔مگر اس نے جس چیز کو سب سے زیادہ متاثر کیاہے وہ ہے مطالعہ اور پڑھنے کا ذوق ۔اسی لٸے آپ دیکھتے ہوں گے کہ اس وقت اخبارات اور جراٸد ورساٸل چھپ ضرور رہے ہیں ۔مگر ان کو پڑھنے کا رجحان معاشرے میں دس فیصد سے زیادہ نہیں رہ گیاہے ۔دوسرے لفظوں میں آپ کہنا چاہیں تو کہ سکتے ہیں ۔کہ موجودہ الکٹرونک ڈیواٸسی انقلاب نے دنیا کو کتب بینی اور مطالعہ کی چاہت وبرکت اورذوق سے محروم اور کتابی دنیاسےدور کردیاہے ۔اورانٹرنٹ اور اسکے پھیلاٶاورموباٸل کے ذریعہ وہاں تک رساٸی نےتو وہ کمال دکھایاہے کہ اہل علم ودانش کی جگہ حضرت گوگل اورمفتی کی جگہ جناب یوٹوب۔نے لیاہے۔اب وہ کتنا بھروسہ مند ہے وہ ایک الگ بحث ہے۔۔بہر حال میں مطالعہ کتب کی اہمیت پر بات کررہاتھا ۔انسان کوجوعلم اور معرفت ووثوق کی دولت کتابوں کے طالعہ سے میسر ہوسکتی ہے وہ کسی اور ذراٸع سے نہیں ۔علم ومعرفت پر جواعتماد اور فیض استادکے سامنے زانوے تہ کرنے سے حاصل ہوسکتا ہے وہ کسی اور طریقے سے نہیں ۔اسلٸے کتابوں کے مطالعہ  کاذوق بڑھا ۓ ۔انسان کا سب سے اچھا دوست اچھی کتاب ہے ۔”خیر الجلیس فی زمان کتاب“۔

«
»

چند خوش گوار یادیں : مولانا شاہد صاحب فیض آبادی رحمۃ اللہ علیہ

ارباب مدارس اور ان کے ناقدین سے کچھ گزارشات

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے