ہمارا نصب العین۔اور فرض منصبی۔۔

کبھی اے نوجواں مسلم تدبر بھی کیاتم نے۔؟

   احمدنادر القاسمی

یوں تو انسان کی فطرت ہے کہ وہ اردگرد کے ماحول سے متاثر بھی ہوتاہے اور اپنے ذہنی۔ فکری اور عملی اثرات سے دوسروں کومتاثر اوراپنے فکری رنگ میں رنگنے کی کوشش بھی کرتاہے اور پھر رفتہ رفتہ کامیاب بھی ہوجاتاہے۔اب انسان کی اس متاثر کرنے والی کوشش کی دو جہتیں ہوتی ہیں ایک دنیوی اور مادی منفعت کا حصول۔سماج اور معاشرے میں باعزت اور صاحب جاہ ومنصب ہونے کی خواہش ظاہر ہے یہ مقصد ومنتہی نہیں ہے بلکہ قران کی زبان میں محض سامان دھوکہ ہے۔اور دوسرے انسان جو اپنی طبیعت اور مزاج کی نیرنگی کی وجہ سے آزاد ہے۔اس کی اس آزادمزاجی کو ایسی سمت دیدینا جس کے لٸے وہ اس جہان آب وگل میں ایک وقت مقررہ کے لٸے آباد ہواہے۔اور انسان ہر عمل اسکی رفتار وگفتار اسکی مرضی اور پسند کے سانچے میں ڈھل جاۓ جو اس کاخالق ومالک ہے۔تاکہ وہ انسان اپنی فطرت عبدیت میں اپنے خالق کے علاوہ دنیا کی کسی شٸی کو اپنا محورو قبلہ نہ بنالے۔یہی وہ نصب العین ہے جس کے لٸے انسانوں کی مقدس جماعت انبیا ٕ علیھم السلام کو دنیا میں بھیجاگیا۔”ینزل الملاٸکة بالروح من أمرہ علی من یشا ٕٕمن عبادہ أن أنذروا أنہ لاإلہ إلا انافاتقون“سورہ نحل۔٢۔اور اسی سورہ میں دوسری جگہ ارشادہے:”ولقد بعثنا فی کل أمة رسولا أن اعبدوا اللہ واجتنبوا الطاغوت فمنھم من ھدی اللہ ومنھم من حقت علیہ الضلالة۔فسیروا فی الارض فانظروا کیف کان عاقبة المکذبین۔“مذکورہ سورہ آیت۔٣٦۔
آج ہمارے لٸے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ ہم بے جا امور سے اجتناب کرتے ہوۓ اس منصب کو اپنا محور اورمنتہی بناٸیں۔جوانسان کو اپنے مقصد تخلیق کی طرف لے جاۓ۔اور اس عصری لب ولہجہ میں جسے آج کی دنیا سمجھتی اورپسند کرتی ہے۔اور وہ نصب العین اور فرض منصبی ہے۔”لنخرج عبادة العباد إلی عبادة رب العباد“ آج کے بکھرے ہوۓ حالات اور دنیا  کی ناگفتہ بہ صورت حال انسانیت کی اس جماعت کے غیور اور فہم وفراست رکھنے والی اور نٸے علم آگہی کے شعور آشنا تازہ نسل کی راہ تک رہے ہیں۔کبھی اسپر بھی غور کیا ہم نے؟۔بقول ناصح علامہ اقبال:کبھی اے نوجواں مسلم تدبر بھی کیاتونے؟کہ تمہاری ذمہ داری اور تمہارا نصب العین کیا؟ اللہ تعالی ہمیں اور انسانیت کو اپنے مقصد تخلیق کو سمجھنے اور رب کریم کی راہ اپنانے کی توفیق عطاکرے آمین۔

«
»

چند خوش گوار یادیں : مولانا شاہد صاحب فیض آبادی رحمۃ اللہ علیہ

ارباب مدارس اور ان کے ناقدین سے کچھ گزارشات

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے