اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو

ابوسعید خلیفہ ندوی

عید اللہ کی طرف سے نعمت ہے۔ عید مومن کے لیے تحفہ ہے۔ عید روزے داروں کا افطار ہے۔

ہم ہر سال عید مناتے ہیں ہم ہر سال اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔ عجب ہے کہ اس سال کی عید ہی مختلف ہے، کیوں نہ ہو! رمضان کیسے گزرا، نہ مسجدیں کھلی تھیں نہ نمازوں کی وہ پابندی جو عام طور پر رمضان میں دیکھی جاتی ہے، عبادتوں کا وہ مزہ بھی کہاں جو مسجدوں میں آتا ہے اور  ثواب کے دُگنا ہونے کا احساس بھی ندارد۔

عجب آزمائش ہے! انسانیت آزمائش سے گزر رہی ہے وبا سے، شریروں کی شرارت سے ظالموں کے ظلم سے اللہ رحم فرمائے۔

یہ عید صبر کی عید ہے ہاں صبر کی! اور صبر و شکر زندگی کا جز ہے۔ دونوں اللہ کی عظیم نعمتیں ہیں۔ جس کو یہ نعمتیں میسر ہوں اور اس کو قدر کی توفیق ملے پھر اس کے کیا کہنے۔ یا اللہ ہمیں توفیق عطا فرما۔

عید کا دن خوشی کا دن ہے، لیکن خوشی کیسی، خوشیاں کس سے بانٹوں، رمضان صبر کے ساتھ گزرا، پھر وہی یادیں، ذہنوں میں پھر وہی گونج، “ماں عیدی” پھر وہی شور ”ماں چاکلیٹ” وہ آوازیں“ماں عید مبارک، عید مبارک”، ہاں سب آوازیں صرف ماضی کا حصہ رہ گئیں۔

اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو 
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے 

جی پھر وہی الماری کی کھٹ کھٹ، وہ عیدی کے لیے بچوں کا شور بھرا ماحول، عیدی دینے کا وہ منظر ، ہاں اب وہ صرف یادیں ہی رہ گئیں۔

ان کا غم ان کا تصور ان کی یاد 
کٹ رہی ہے زندگی آرام سے 

ماں اللہ تجھے خوش رکھے، واقعی تو عظیم تھی، تیری قدر نہ ہو سکی، ماں عید کی نماز ختم ہوئی گھر میں داخل ہوئے تو یاد آگئی، ماں عیدی کا شور گونجا تو یاد آگئی، ماں تو عظیم ہے جس کا کوئی بدل نہیں، ماں ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تجھے خوش رکھے اللہ تیرے درجات بلند فرمائے۔ 

اے ہوا تو ہی اسے عید مبارک کہیو 
اور کہیو کہ کوئی یاد کیا کرتا ہے
 
ہاں خوشی منانا اللہ کا حکم ہے، ہم خوشی منائیں گے، ہم مٹھائیاں بانٹیں گے، جی ہم عیدی بھی دیں گے لیکن صبر کے ساتھ کیوں کہ صبر بھی اللہ کا حکم ہے، ثواب کی امید اور صبر کے ساتھ ہم سب عید منائیں گے۔
بظاہر امی جان کی بھولی بھالی صورت ہمیں تڑپاتی ہے اور اس کی یادوں میں اشک بہتے ہیں لیکن آج بھی ہماری امی جان ہم سب کے لیے زندہ ہیں۔ہمارے دلوں میں ان کی یادیں آباد ہیں۔
گھر اور خاندان کی خواتین کے لیے ان کی عادتیں رہنما ہیں،امی جان کی صفات اور ان کی روایات کو دل و جان سے قائم رکھنے کا ہم پھر سے عہد کرتے ہیں۔

 اب قبول کیجیے یتیموں کی طرف سے 
ڈھیر ساری مبارک بادیاں۔

«
»

مجتبی حسین ، ایک تاثر ایک احساس

نکمی حکومت اورمرتے ہوئے مزدور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے