یوم جمعہ کی فضیلت

تحریر: رانااعجازحسین چوہان 

    لفظ جمعہ جمع سے مشتق ہے کہ اس دن مسلمان عبادت کے لیے بڑی مسجدوں میں جمع ہوتے ہیں۔اسلام میں یوم جمعہ کی بہت عظمت و فضیلت بیان کی گئی ہے اور اسے ہفتے کے دنوں کا سردار کہا گیا ہے، جس میں ا للہ تعالیٰ کی خصوصی نعمتیں، رحمتیں اور برکتیں بندوں پر نازل ہوتی ہیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”وہ بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوا جمعہ کا دن ہے، اسی دن حضرت آدم علیہ السلام تخلیق کیے گئے، اسی دن جنت میں داخل کیے گئے اور اسی دن وہاں سے نکالے گئے اور اسی دن قیامت واقع ہو گی(صحیح بخاری)۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن کا ذکر کیا تو ارشاد فرمایا”اس میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ جس مسلمان بندے کو وہ میسر آ جائے اور وہ کھڑا ہوا نماز پڑھ رہا ہو، تو وہ اللہ تعالیٰ سے جس چیز کا سوال کرے، اللہ تعالیٰ اسے ضرور عطا فرمادیتا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اس گھڑی کے مختصر ہونے کا اشارہ فرمایا“ (بخاری و مسلم)۔ مسلم کی ایک حدیث کے مطابق وہ گھڑی امام کے منبر پر بیٹھنے سے نمازِ جمعہ کے ختم ہونے تک ہے، اور ترمذی کی ایک حدیث کے مطابق یہ گھڑی عصر سے لے کر سورج غروب ہونے تک تلاش کی جائے۔ جمعہ کے دن ادائے شکر کے لئے نماز جمعہ پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے، قرآن مجید فرقان حمید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ”مومنو! جب جمعے کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے گی تو اللہ کے ذکر کی طرف لپکو“ (سورۃ الجمعہ 9)۔ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ”جس نے جمعہ کے دن غسل کیا اورجس قدر ممکن ہوا پاکی حاصل کی، پھر تیل یا خوشبواستعمال کیا، پھر نماز جمعہ کے لئے روانہ ہوا اور (مسجد میں پہنچ کر) دو آدمیوں کے درمیان (گھس کر) تفریق نہ کی، پھر جتنی (نفل) نماز اس کی قسمت میں تھی اداکی، پھر جب امام (خطبہ کے لئے) باہر آیا تو خاموشی اختیار کی، تو اس شخص کے اس جمعہ سے لے کر سابقہ جمعہ تک کے سارے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں“۔ (صحیح بخاری) امام مسلمؒ نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک روایت نقل کی ہے جس میں دس دنوں کے گناہوں کی مغفرت کی بشارت ہے۔ ایک دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ ”جو شخص جمعہ کے دن اپنا سر دھوئے اور غسل کرے اور صبح سویرے (یعنی اول وقت میں مسجد) جائے (تاکہ) شروع سے خطبہ پالے اور سوار نہ ہو (یعنی پیدل چل کر جائے)، اور امام کے قریب بیٹھے پھر غورسے خطبہ سنے اور کوئی لغو بات زبان سے نہ نکالے تو اس کے لئے ہر قدم اٹھانے کے بدلے ایک سال کے روزوں اور رات کو قیام کی عبادت کا ثواب ہوگا“ (سنن ابی داؤد)۔ امام ابوداؤدؒ نے ایک روایت میں عبداللہ بن عمرو بن العاصؓ سے نقل کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”جمعہ میں تین قسم کے لوگ حاضر ہوتے ہیں،ایک وہ شخص جو جمعہ میں حاضر ہوکرلغو گفتگو (یا لغو کام) کرتا ہے، اس میں سے (یعنی جمعہ سے) اس کا یہی حصہ ہے، دوسرا وہ شخص ہے جودعا کی غرض سے حاضر ہوتا ہے، سو وہ ایسا شخص ہے جس نے اللہ عزوجل سے دعا کی ہے اگر وہ چاہے تو اسے عطا کرے اور چاہے تو نہ دے، تیسرا وہ شخص جو خاموشی اور سکوت کے ساتھ (جمعہ میں) حاضر ہوتا ہے (یعنی لغو بات نہیں کرتا اور خاموشی سے خطبہ سنتا ہے)، نہ کسی مسلمان کی گردن پھلانگتا ہے نہ کسی کو ایذا ء دیتا ہے تو یہ(جمعہ) اس کے لئے آیندہ جمعہ تک اور مزید تین دنوں تک (ہونے والے گناہوں) کا کفارہ ہے“ (سنن ابی داؤد)۔ 
 مذکورہ بالا روایتوں پر غور کرنے سے جہاں جمعہ کی فضیلتوں کا پتا چلتا ہے وہیں اس بات سے بھی آگہی ہوتی ہے کہ یہ فضیلتیں چندآداب و ضوابط کے ساتھ مشروط ہیں مثلاًغسل کرنا، نماز جمعہ کے لئے جلدی اور پیدل جانا، کسی کی گردن نہ پھلانگنا، کسی کو ایذا نہ دینا، دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسنا، خاموش رہنا اور کوئی لغو بات زبان سے نہ نکالنا، غور سے خطبہ سننا وغیرہ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص اگر جمعہ کی ان فضیلتوں کا طالب ہے تو اس پر ان ضوابط کا اہتمام لازم ہے بصورت دیگر اسے محرومی سے بھی سابقہ ہوسکتا ہے۔ ان دنوں مشاہدے میں یہ بات آرہی ہے کہ کچھ لوگ نماز جمعہ میں شرکت کے لئے دیر سے مسجد آتے ہیں اورلوگوں کی گردنیں پھلانگ کر اگلی صفوں میں جگہ لینے کی کوشش کرتے ہیں نیز دو آدمیوں کے درمیان جہاں جگہ نہ بھی ہو گھس کر ان کی ایذا ء رسانی کا سبب بنتے ہیں۔ اسی طرح کچھ افراد خطبہ کے دوران بھی گفتگو کرتے ہوئے دیکھے جاتے ہیں، ایسے لوگ جمعہ کی فضیلتوں سے نہ صرف خود محروم ہوتے ہیں بلکہ دوسروں کی عبادت میں بھی خلل کا باعث بنتے ہیں۔ امام ابو حنیفہؒ، امام شافعیؒ اور امام احمد بن حنبلؒ کا اتفاق ہے کہ جب امام خطبہ دے رہا ہو تو اس وقت چپ رہنا واجب ہے، بلکہ خطبے کے دوران خاموش رہنے کی تاکید اس درجہ کی گئی ہے کہ بعض روایات سے پتہ چلتا ہے اس وقت کسی بات کرتے ہوئے شخص کو امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے تحت خاموش رہنے کے لئے کہنا بھی ایک لغو حرکت ہے، یعنی اتنا بولنے کی بھی گنجائش نہیں کہ کسی دوسرے کو خاموش رہنے کی تاکید کرے۔ قرآن مجید فرقان حمید کی سورۃ الجمعہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ”جب نماز جمعہ ہو چکے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور بکثرت اللہ کا ذکر کیا کرو تا کہ فلاح پاؤ“۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں یوم جمعہ کی عبادت خصوصی اہتمام کیساتھ کرنے کی توفیق عطاء فرمائے، اور ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے، آمین۔ 

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے 

09جنوری2020
 

«
»

شاہین باغ مظاہرہ : پُر دم اگر تو،تو نہیں خطرہ افتاد

آر ایس ایس غلام نہیں بنا سکتی، اگر تحریک کا مقصد آئین کا تحفظ ہو..

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے