حج کی ادائیگی __ لمحہ بلمحہ دم بدم

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

 نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

      عمرہ سے فراغت کے بعد اب آپ کو حج کا احرام باندھنا ہے ، ٹھیک اسی طرح ، جس طرح عمرہ کا احرام باندھا تھا اور وہی چیزیں پھر ممنوع ہوگئیں ، جو عمرہ کے احرام میں تھیں ، فرق صرف اتنا ہے کہ عمرہ کا احرام میقات یا اس سے قبل باندھ لیا تھا ، یہ احرام حدود حرم سے ہی باندھنا ہے ، احرام کے کپڑے پہن لیجئے ، مسجد حرام آیئے اور سرڈھانک کردو رکعت نماز احرام کی نیت سے پڑھئے ، سلام کے بعد سر کھول دیجئے ، حج کی نیت کیجئے ، اَللّٰھُمَّ اِنیِّ اُرِیدُ الْحَجَّ فَیَسِّرْہُ لِیْ وَتَقَبَّلْ مِنِّی اے اللہ میں حج کی نیت کرتا ہوں آپ اسے میرے لئے آسان فرمایئے اور قبول کرلیجئے ، پھر تلبیہ یعنی حج کا ترانہ پڑھئے اور پڑھتے رہئے ، یہ ترانہ جمرہ عقبی کی رمی (جو دس ذی الحجہ کو آپ کریں گے ) کے بعد بندہوگا۔

 معلم نے آپ کے لئے بس کا انتظام کیا ہے ، منیٰ میں خیمہ کا نمبر آپ کو دے دیا ہے ، بس پر سوار ہویئے ، اور اپنے خیمہ میں جاکر فروکش ہوجایئے ، راستے دیکھ لیجئے ، نمبر ملا لیجئے ، تاکہ آپ وہاں راستہ بھٹک نہ جائیں ، عورتوں کے لئے خیمہ کے ایک حصہ کو پردہ لگا کر مخصوص کردیجئے ، ممکن ہو تو مردعازمین حج مسجد خیف میں ظہر ، عصر ، مغرب ، عشاء اور فجرکی نمازباجماعت پڑھیں ، جانا مشکل ہو تو اپنے خیمہ میں ہی باجماعت نماز ادا کرلیجئے ، باقی وقت میں دعا،درود،ذکر واذکار ، دعوت وتبلیغ کا مشغلہ رکھیے۔

 سورج نکل آیا ، عرفات جانے کی تیاری کیجئے ، اپنے سامان سمیٹ کر خیمہ میں ڈھانک دیجئے ، معلم کی بس یہاں بھی آپ کو لینے آئے گی ، بس پر سوار ہوکر عرفات جایئے ، پیدل جانے کی سکت ہو تو وہ بھی کر سکتے ہیں ، زوال کے بعد وقوف عرفہ ہوتا ہے ، حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قائم کردہ مسجد ، مسجد نمرہ تک پہنچنا ،آپ کے لئے دشوار ہوگا ، اس لئے اپنے خیمہ میں ظہر کے وقت میں ظہر اور عصرکے وقت میں عصر پڑھ لیجئے ، مسجد نمرہ جاسکتے ہوں تو ظہر کے وقت میں ہی امام کے پیچھے ایک ساتھ ظہر وعصر کی نماز باجماعت پڑھئے ، اس کے بعد وقوف کیجئے ، خیال رکھیے ، مسجد نمرہ کا ایک حصہ حدود عرفہ سے باہر ہے ، اس میں وقوف مت کیجیے ، عرفہ کے حدود میں رہیے کھڑے رہ کر دعا واستغفار کیجئے، نہیں ممکن ہو تو بیٹھ جائیے ، بلکہ بیٹھنے کی سکت نہ ہو تو لیٹنا بھی جائز ہے ، دھوپ ہلکی ہوجائے تو تلبیہ پڑھتے ہوئے جبل رحمت کی طرف بڑھیئے ، دعا پڑھیئے ممکن نہ ہو تو اپنے کو خطرہ میں نہ ڈالئے ، اپنی جگہ پر ہی کھڑے ہوکر عاجزی و انکساری سے مانگ لیجئے ، جو مانگنا ہو اپنے گناہوں کو یاد کیجئے ، اور آنکھ ساتھ دے تو ندامت کے آنسو سے اللہ کو راضی کرلیجئے کہ یہی حج کا مقصد اصلی ہے ، اور یہی وہ جگہ ہے جہاں حج ہوتا ہے ، حدیث میں ہے کہ ’’ الحج عرفہ ،، حج وقوف عرفہ ہے اللہ کے کسی نیک بندے پر نظر پڑ جائے تو ان کی دعا میں شریک ہوجایئے کیا پتہ ؟ مقبول بارگاہ لوگوں کے طفیل آپ کا حج بھی مقبول ہوجائے ،چوتھا کلمہ لاالہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ الخ ۔۔ کا وردرکھئے، ہوسکے تو سو بار پڑھئے ، آفتاب غروب ہوگیا ، گولہ چھوٹا،وقوف عرفہ کا وقت ختم ہوا۔

 اب مزدلفہ کی طرف چلتے ہیں ، مغرب کی نماز عشاء کے ساتھ عشاء کے وقت میں وہیں پڑھنی ہے ،اس لئے پریشان مت ہویئے ، یہ دیکھئے آپ کی بس آکر لگ گئی ، جلدی سے سوار ہو جائیے ، بھیڑ بہت ہے ، بس چیونٹی کی رفتار میں چل رہی ہے ، پیدل چلیں ، تو اس سے پہلے پہنچ جائیں ، یہ دیکھئے بہت لوگ پیدل ہی چل پڑے ہیں ، صحت کمزور ہوتو بس ہی میں بیٹھئے ، بس نے بہت گھوماپھرا کر دیر سے سہی مزدلفہ اتار دیا ، یہاں مغرب وعشاء ایک ساتھ ہی پڑھئے ، اکیلے ہیں ، تب بھی اور جماعت سے پڑھ رہے ہیں تو بھی ، یہاں بھی حمد و شکر تسبیح و تحمیدجاری رکھیے تھک گئے ہیں ، تھوڑی دیر لیٹ جایئے اور پھر اٹھ کر فجر تک ذکروفکر دعا ء درود میں گذاریئے ، یہ دیکھئے گولہ چھوٹا، یہ صبح صادق ہونے کا اعلان ہے ، فجر کی نماز پڑھ کر ابھی یہیں ٹھہریئے ، یہاں ابھی ایک کام اور کرنا ہے ، یہاں سے منیٰ لوٹیے گا تو شیطان کو کنکر ی مارنی ہے ، یہ کنکری یہیں سے چُنی جاتی ہے،اتنی کنکری کہیں اور دستیاب نہیں ہوگی، آپ بھی چُنیے، احیتاطا ًستر کنکریاں چھوٹی چھوٹی یا کھجور کی گٹھلی کے برابر ، تاکہ اگر چوتھے دن بھی کنکری مارنی ہو تو کم نہ پڑے، اگرکنکریوں کے ناپاک ہونے کا شبہ ہو تو اسے دھو بھی لیجئے ۔

اب سورج نکلنے والا ہے ، معلم کی بس موجود ہو تو اس پر سوار ہو لیجئے ، نہیں آئی ہے ، پیدل ہی چل دیجئے ، خیمہ کا نمبر تو یاد ہے ہی، پہنچ جائیں گے ، بھول گئے ، کوئی حرج نہیں، معلم نے جو کارڈ دیا تھا وہ نکالیئے ، اس پر سب کچھ لکھا ہوا ہے ، نہیں سمجھ میں آیا ، کسی پولس والے کو دکھا یئے ، عربی میں بولتا ہے ، سمجھ میں نہیں آیا ، اچھا چلیئے ، وہ جو ترنگا جھنڈا لگا ہوا ہے وہاں ہندستانی آفس ہے، اس سے پوچھتے ہیں ، یہ تو بہت اچھا ہوا ، اس نے اپنا آدمی ساتھ لگا دیا ہے ، یہ دیکھئے خیمہ آگیا ، بہت تھک گئے، تھوڑی دیر آرام کرلیجئے ۔

چلئے اب رمی کے لئے چلتے ہیں ، سورج ڈھلنے کے پہلے ہی تو آج جمرہ عقبی کو کنکری مارنا ہے ، بھیڑ سے بچتے بچاتے قریب میں پہنچ جایئے ، پہلی کنکری ماریئے ، اور تلبیہ بند کردیجئے ، سات کنکری ماریئے اور کہئے کہ میں اللہ تعالی کے نام سے شروع کرتا ہوں اللہ سب سے بڑا ہے ، یہ کنکری شیطان کو ذلیل کرنے اور اللہ پاک کو راضی کرنے کے لئے مارتا ہوں بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرْ رَغْمَاً لِلشَّیْطَانِ وَرِضَا لِلرَّحْمَانِ آپ کے ساتھ بوڑھے ، اپاہج اور کمزور لوگ ہیں ، یہ کیسے رمی کریں گے ان کی طرف سے آپ ہی کردیجئے۔

 ایک ہی سفر میں آ پ نے عمرہ و حج دونوں کیا ہے، شکرانہ کے طور پر قربانی کیجئے ، ہوسکے تو یہیں کر لیجئے ، مذبح چلے جایئے ، اپنے من پسند جانور لیجئے ، چاہئے تو خود ہی ذبح بھی کر لیجئے ، جانا دشوار ہو تو بینک یا مدرسہ صولتیہ کے حوالے کردیجئے اور قربانی کا جو وقت وہ بتائیں اس وقت کے بعد اپنا بال منڈوالیجئے ، غسل کیجئے ،سلے ہوئے کپڑے پہنئے ۔

 طواف زیارت کے لئے مکہ چلئے، طواف کیجئے ، طواف کی دو رکعت پڑھئے اور صفا ومروہ کی سعی کیجئے ، یہ سب اسی طرح کیجئے ، جس طرح آپ نے عمرہ میں کیا تھا رمل بھی کیجئے، احرام کے کپڑے میں آپ نہیں ہیں ، اس  لئے اضطباع یعنی داہنا کاندھا نہیں کھلے گا ، لیکن اگر قربانی اور حلق سے پہلے آپ طواف زیارت کے لئے آگئے ہیں تو رمل بھی کیجئے اور اضطباع بھی ، چلئے طواف اور سعی مکمل ہوگیا ، اب پھر منی لوٹتے ہیں 11؍ذی الحجہ کو تینوں شیطان کو کنکری زوال کے بعد مارنی ہے، منیٰ سے قریب والے شیطان سے شروع کیجئے ، پہلے اور دوسرے شیطان کوکنکر مارنے کے بعد دعا بھی کیجئے ، بڑے اور آخری شیطان کو کنکری مار کر چلتے بنیئے ، 12 ذی الحجہ کو بھی زوال کے بعد کنکریاں ماریئے اور سورج غروب ہونے سے پہلے منیٰ چھوڑ دیجئے ،رات منیٰ میں گذر گئی تو 13؍ ذی الحجہ کو سورج نکلنے کے بعد کنکری ماریئے ، اور پھر مکہ اپنی قیام گاہ پر آجایئے ۔

 حج تو آپ کا الحمدللہ مکمل ہوگیا ، لیکن مکہ چھوڑتے وقت طواف وداع یعنی آخری طواف کرنا نہ بھولیئے ، اللہ نے حج قبول کرلیا تو آپ گناہوں سے ایسے پاک وصاف ہوگئے جیسے آج ہی پیدا ہوئے ہیں ، معصوم اور بے خطا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا  جس آدمی نے حج کیا اور اس میں کسی شہوانی اور فحش بات کا ارتکاب نہیں کیا اور نہ اللہ کی کوئی نافرمانی کی تو وہ گناہوں سے ایسا پاک وصاف ہوکر واپس ہوگا جیسا اس دن تھا جس دن اس کی ماں نے اس کو جنا تھا ۔

عمرہ بھی ہوگیا ،حج کی سعادت بھی نصیب ہوئی ،گناہوں سے پاک و صاف ، ایسا جیسے معصوم بچہ پیدا ہوتا ہے، روضہ اقدس پر حاضری کی تڑپ ، رحمتہ للعالمین کی خدمت میں صلوۃ و سلام کے نذرانہ کی بے چینی لئے آپ کا قافلہ رواں دواں ہے، زباں پر نعت محمد ؛ دل میں عقیدت و محبت کے پھول اور یہ یقین کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو گناہوں سے پاک دیکھ کر کس قدر خوش ہوں گے اگر آپ حج سے پہلے زیارت کے لئے چل پڑے ہیں تو شفیع المذنبین کی شفاعت کا پروانہ لے کر حج کو جا رہے ہیں ،کیسے خوش نصیب ہیں آپ ، چلئے مدینہ طیبہ آگیا ، وہ جو ہرے رنگ کا گنبد نظر آتا ہے  ، وہی تو گنبد خضری ٰہے دیدۂ و دل کو فرش راہ کیجئے ، نظریں جھکائیے ، پلکیں بچھائیے ، ممکن ہو تو باب جبریل سے داخل ہو جائیے، نہیں ممکن ہے تو سارے دروازے مسجد نبوی کے آپ کے لئے کھلے ہیں ، راستہ بند نہیں ہے ، کسی طرف سے جائیے ، منزل تو وہی ہے، لیکن نہیں، تھوڑا رک جائیے ، آپ مسجد میں داخل ہوگئے ہیں ، تھوڑا آگے بڑھئیے یہ جو سفید پائے نظر آرہے ہیں، نیچے دیکھئے ،سفید قالین ہے ، یہی تو روضۃ من ریاض الجنتہ ، جنت کی کیاریوں میں سے ایک کیاری ہے۔

 آپ مسجد میں داخل ہیں ، زوال کا وقت نہیں ہے ، اسی جگہ کھڑے ہو جائیے ، دو رکعت تحیۃ المسجد پڑھ لیجئے ، نماز کا وقت ہے تو فرض نماز بھی ادا کیجئے ، آگے دیکھئے ،لوگوں کی بھیڑ روضہ کی طرف بڑھ رہی ہے ۔ آپ بھی لائن میں لگ جائیے، بڑھتے جائیے ، قریب پہنچ گئے ،یہ جو  روضے کی جالی کا پہلا حصہ دکھائی دے رہا ہے، خالی ہے اور آگے بڑھئیے بیچ والے حصے پر پہنچ گئے ، یہی وہ مقام ہے؛ جہاں آقا صلی اللہ علیہ وسلم آرام فرما ہیں ، نگاہیں نیچی رکھئے ، آواز بہت بلند نہ ہو ، صلوۃ و سلام پڑھئیے ، خوب پڑھئے ، ادب ملحوظ رکھئے اس لئے کہ یہ ادب کا اعلی مقام ہے ’’با خدا دیوانہ باشد با محمد ہوشیار ‘‘ ہوشیاری ، ادب میں ،احترام میں ، محبت میں ، عشق میں ،ہر ہر قدم پرہوشیار رہیے، تھوڑا آگے بڑھئیے  یہاں پر حضرت ابو بکر صدیق اکبررضی اللہ عنہ آرام فرما ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ اطہر کے قریب آپ کا سر ہے، ایک اورسرخ جالی نظر آرہی ہے ، یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے سر کی جگہ ہے دونوں پر سلام بھیجئے ، ان کی قربانیوں کو یاد کیجئے ،اپنے اندر بھی وہ جذبہ پیدا کرنے کا عہد کیجئے۔

 آپ کا دل بے چین ہو رہا ہے ، ذرا ددیکھیں جالی کے اندر کیا ہے ؟ کیا لکھا ہوا ہے؟ مگر اپنی اس خواہش کو دبائیے ، آقاصلی اللہ علیہ وسلم کے حجرۂ مبارکہ میں جھانکی مارنے کی جرأت نہ کیجئے، کسی کے گھر میں جھانکی مارنا اچھا نہیں ، وہ تو آقاصلی اللہ علیہ وسلم کا گھر ہے ۔ یہ سوچ کر رک جائیے ۔

آپ کے روضۂ اطہر کے پاس کھڑے ہو جانے سے دوسرے لوگوں کو تکلیف ہو رہی ہے ،اس لئے آگے دروازہ ہے۔ اس سے نکل جائیے ، زیادہ سلام پڑھنا ہے ، گنبد خضری کا رخ کر کے باہر پڑھ لیجئے ،دعا مانگنا ہے ، قبلہ رخ ہوجایئے ، طبیعت سیر نہ ہوئی ،ہر نماز کے بعد صلوۃ و سلام پیش کیجئے کہ یہ سعادت اس انداز میں دوسری جگہ نہیں ملے گی ، مسجد سے باہر سلام پڑھ کر نکل گئے ہیں۔

 وہ سامنے دیکھئے ،  وہاں چلتے ہیں یہ جنت البقیع ہے، ہزاروں کی تعداد میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین یہاں آرام فرما ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں ہیں ۔ پھوپھیاں ہیں ، تاریخ کے بڑے سانحہ کے شکار حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ ہیں ، ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ ہیں کس کس کا نام گنائوں؟ اسلام پر مر مٹنے والوں کی اتنی بڑی تعداد یک جا شاید نہیں ملے، سب پر فاتحہ پڑھئے ،سب کے لئے دعائیں کیجئے اور ایسا کچھ نہ کیجئے جو آپ کے لبیک کے منافی ہو ، جو اللہ کی ذات و صفات میں کسی کو شریک ٹھہرانے جیسا ہو ۔ہم لوگ فجر بعدیہاں آئے تھے ، عصر بعد بھی یہاں آسکتے ہیں ، یہی دو وقت یہاں کا دروازہ زائرین کے لئے کھلتا ہے، فاتحہ پڑھ لیا تو اور زیارت گاہوں کی طرف جائیے ، ٹیکسی والے سے معاملہ طے کر لیجئے تاکہ بعد میں کرایہ کے مسئلہ پر جھک جھک نہ کرنا پڑے ،کرایہ طے ہوگیا ، چلئے ، اُحد چلتے ہیں وہ تاریخی جگہ جہاں معرکۂ حق و باطل برپا ہوا تھا ، یہ جوچہار دیواری نظر آرہی ہے، اسی میں اُحد کے شہداء آرام فرما ہیں ، یہیں سید الشہداء حضرت حمزہ  رضی اللہ عنہ مدفون ہیں وہ جو اونچی جگہ پر مسجد نظر آرہی ہے، اسی کے قریب آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان مبارک شہید ہوئے تھے اُدھر پہاڑ کے اُس طرف دیکھئے، یہی وہ جگہ ہے جہاں سے حضرت خالد بن ولید نے جو اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئیں تھے، مسلمانوں پرحملہ کردیا تھا اور جس سے مسلمانوں کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا، یہاں سے آگے چلئے ،قبا کی مسجد ہے، دنیا کی اہم مساجد میں سے ایک ، پہلا جمعہ یہیں قائم ہوا، مسجد میں داخل ہوگئے ،وضو کر کے دو رکعت نماز تحیتہ المسجد پڑھ لیجئے ، چلئے قبلتین مسجد چلتے ہیں، یہاں پر نماز پڑھتے ہوئے تحویل قبلہ کا حکم سن کر رخ دوسری سمت کر لیا گیا تھا ،اسی لئے اسے قبلتین کہتے ہیں ۔ ارے ! ادھر رخ کر کے نماز پڑھنے لگے توبہ، قبلہ تو اب کعبہ ہے، بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز مت پڑھئیے ، زیارت کے لئے لے جانے والا ڈرائیور آپ کو اور بھی جگہیں دکھائے گا ،دیکھ لیجئے سب جگہ ادب و احترام ملحوظ رکھئیے۔ جس مسجد کی زیارت کیجئے زوال کا وقت نہ ہو تو دو رکعت تحتیہ المسجدپڑھنے کی کوشش کیجئے یہ مسجد کا حق ہے اور کوئی بھی کام شریعت کے خلاف نہ کیجئے ، مکہ میں بھی جنت المعلی  اور دوسری تاریخی جگہیں موقع ہو تو دیکھ لیجئے

 

«
»

عید الاضحےٰ اورقربانی کے احکام قرآن و سنت کی روشنی میں

ہیں تلخ بہت بندۂ مزدور کے اوقات __

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے