حسن کو احتیاط لازم ہے ہر نظر پارسا نہیں ہوتی—-

دنیا بھر میں  کچھ ملکوں میں ۴ ستمبر کو عالمی حجاب ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے اور کچھ ملکوں میں ۱ فروری کو ورلڈ حجاب ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے۔
عالمی یوم حجاب 4 ستمبر کو کیوں منایا جاتا ہے؟ 
یہ سوال عام طور پر ذہنوں میں اٹھتا ہے؟ تو اس کا پس منظر کچھ یوں ہے کہ 11ستمبر کے بعد کی دنیا میں مغربی ذرائع ابلاغ نے جہاں اسلام کے خلاف کھل کر صف آرائی کی، وہیں شعائر اسلام اور خاص طور پر حجاب کے خلاف ان کا تعصب بڑھتا چلا گیا اور مسلم معاشرے میں حجاب کے بڑھتے ہوئے رجحان سے ذرائع ابلاغ کافی خوف زدہ نظر آنے لگے۔ حجاب کے خلاف اس بڑھتی ہوئی مہم کے پیش نظر لندن کے میئر لونگ سٹون نے لندن میں ایک بین الاقوامی کانفرنس بلائی جس میں دنیا بھر کے تقریباً300مندوبین نے شرکت کی۔ عالم اسلام کے ممتاز راہنما علامہ یوسف القرضاوی اس کے مہمان خصوصی تھے۔ چونکہ 2ستمبر2003ء کو فرانس میں ہیڈ اسکارف پر پابندی کا قانون اسمبلی میں پیش ہوا تھا اور اس بات پر مسلمانوں کے اندر بہت غم و غصہ پایا جا رہا تھا اس لئے اس کے جواب میں 4 ستمبر2004ء سے عالمی یومِ حجاب کا اعلان کیا گیا اور اس دن سے اسے پوری دنیا میں حجاب کے تحفظ کے عزم نو کے طور پر منایا جاتا ہے۔
جس میں پردہ کی اہمیت کو اجاگر کیا جاتا ہے غیر مسلم خواتین کو بھی مدعو کیا جاتا ہے اور پردے کے فوائد کو بیان کیا جاتا ہے حجاب کیسا ہونا چاہئے اس پر روشنی ڈالی جاتی ہے موجودہ پر فتن  حالات میں پردہ کتنا اہمیت کا حامل ہے آج کل بنت حوا کو ایسے محسوس ہوتا ہے کہ پردہ دنیاوی تعلیم و ترقی میں ان کیلئے آڑ ہے لیکن ایسا نہیں پردہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے جب انسان کوئی نئی چیز دنیا میں تخلیق کرتا ہے تو اس کے استعمال کا طریقہ بنانے والے سے زیادہ بہتر کوئی نہیں جانتا کیونکہ جس نے بنایا اسے ہی پتہ ہے کہ وہ کس مقصد کیلئے بنائی گئی ہیں اسی طرح اللہ تعالیٰ نے دنیا کو وجود بخشا اور اپنے بندوں کیلئے ضابطہ حیات قرآن و حدیث کی شکل میں مقرر کر دیے جب انسان ان شراعی قانون پر عمل کریں کا تبھی دونوں جہان میں کامیاب ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے انسانوں کیلئے کیا ضروری ہے اور کیا نہیں کیونکہ کائنات کو تخلیق کرنے والا اللہ ہے۔
آج کل پردہ کو بوجھ سمجھا جانے لگا ہے دنیا کی ترقی کی دوڑ میں اسے رکاوٹ سمجھا جاتا ہے جب کہ پردہ خواتین کو اپنی عزت عصمت کو تحفظ فراہم کرتا ہے اور پورے وقار کے ساتھ سماج میں جینے کا حق دیتا ہے کیونکہ حوس پرستوں کی نگاہوں سے خواتین کا تحفظ ہو سکے اور سماج میں عورت کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جانے لگیں کہ عزت دار گھرانے کی خواتین ہے جو پردہ کرتی ہیں۔

اسی. طرح قران نے مرد کو بظاہر پردے کا حکم نہیں دیا لیکن بڑی ذمہ داری عائد کی ہے اور "نگاہ نیچی رکھنے کا حکم دیا."….وہیں عورت کو آواز کی نزاکتوں کے ساتھ مرد کو رجھانے سے روکا…اور….دل کی اصلاح کی……ہے اور بظاہر پردہ' اختیار کرنے والے خواتین..اور پاکیزگی اختیار کرنے والے مردوں کا معاملہ بھی دربارِ خداوندی میں انکی دل کے حال اور نگاہ کی چوری پر موقوف..
.قرآن پاک میں دونوں فریق کو حکم دیا ہے کہ اپنی نظریں پست رکھیں ۔ سورہ نور، رکوع نمبر چار میں اول مردوں کو حکم فرمایا: ” آپ مسلمان مردوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں ۔ یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزگی کی بات ہے ۔ بے شک الله تعالیٰ اس سے خوب باخبر ہے، جو کچھ لوگ کیا کرتے ہیں۔“
اس کے بعد عورتوں کو خطاب فرمایا:” اور مسلمان عورتوں سے فرما دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر یہ کہ مجبوری سے خود کھل جائے اور اپنی اوڑھنیاں اپنے سینوں پر ڈالے رہا کریں اور اپنے حسن و جمال کو (کسی پر) ظاہر نہ ہونے دیں ( سوائے ان کے جو شرعاَ محروم ہیں) اور مسلمانو! ( تم سے جو ان احکام میں کوتاہی ہو تو ) تم سب الله تعالیٰ کے سامنے توبہ کرو، تاکہ تم فلاح پاؤ۔“ ( سورہ نور،آیت نمبر31)
الله عزوجل سورہ احزاب آیت 33 میں خواتین اسلام کو حکم فرماتے ہیں
﴿وقرن فی بیوتکن ولاتبرجن تبرج الجاھلیة الاولی﴾ شیخ الاسلام مولانا شبیر احمد عثمانی رحمة الله علیہ اس آیت شریفہ کے ذیل میں لکھتے ہیں : ” اسلام سے پہلے زمانہ جاہلیت میں عورتیں بے پردہ پھرتیں اور اپنے بدن اور لباس کی زیبائش کا اعلانیہ مظاہرہ کرتی تھیں۔ اس بد اخلاقی اور بےحیائی کی روش کو مقدس اسلام کب برداشت کر سکتا ہے؟ اسلام نے عورتوں کو حکم دیا کہ گھروں میں ٹھہریں اور زمانہ جاہلیت کی طرح باہر نکل کر اپنے حسن وجمال کی نمائش نہ کرتی پھریں۔“
حضرت عبدالله بن عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ، عورت چھپا کر رکھنے کی چیز ہے اور بلاشبہ جب وہ اپنے گھر سے باہر نکلتی ہے تو اسے شیطان دیکھنے لگتا ہے اور یہ بات یقینی ہے کہ عورت اس وقت سب سے زیادہ الله تعالیٰ سے قریب ہوتی ہے جب کہ وہ اپنے گھر کے اندر ہوتی ہے ۔ ( الترغیب والترہیب للمنذری 626 از طبرانی)
: وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَىٰ عَوْرَاتِ النِّسَاءِ ۖ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِنْ زِينَتِهِنَّ ۚ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ
31: اور مومن عورتوں سے بھی کہہ دو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش (یعنی زیور کے مقامات) کو ظاہر نہ ہونے دیا کریں مگر جو ان میں سے کھلا رہتا ہو۔ اور اپنے سینوں پر اوڑھنیاں اوڑھے رہا کریں اور اپنے خاوند اور باپ اور خسر اور بیٹیوں اور خاوند کے بیٹوں اور بھائیوں اور بھتیجیوں اور بھانجوں اور اپنی (ہی قسم کی) عورتوں اور لونڈی غلاموں کے سوا نیز ان خدام کے جو عورتوں کی خواہش نہ رکھیں یا ایسے لڑکوں کے جو عورتوں کے پردے کی چیزوں سے واقف نہ ہوں (غرض ان لوگوں کے سوا) کسی پر اپنی زینت (اور سنگار کے مقامات) کو ظاہر نہ ہونے دیں۔ اور اپنے پاؤں (ایسے طور سے زمین پر) نہ ماریں (کہ جھنکار کانوں میں پہنچے اور) ان کا پوشیدہ زیور معلوم ہوجائے۔ اور مومنو! سب خدا کے آگے توبہ کرو تاکہ فلاح پاؤ۔

لیکن آج کل عجیب حالات بنے ہوئے ہیں نوجوان لڑکے لڑکیاں سوشل میڈیا پر رقص کرتے ہوئے اپنی ویڈیوز اپلوڈ کرتے ہیں ابھی ایک نئی ایپ کا بڑا شور ہے جسے ٹک ٹاک کے نام سے جانا جاتا ہے ہر شخص کے موبائل میں یہ چند افراد کو چھوڑ کر اور اسکے اندر اپنے پسند کی موسیقی پر رقص کرتے ہوئے ویڈیوں بنائی جاتی ہیں جو ساری دنیا میں پھیل جاتی ہیں کالج یونیورسٹی یہاں تک کے اسکول کے لڑکے لڑکیاں بھی اس پر ناچتے تھرکتے ہوئے نظر آرہے ہیں جس میں ماں باپ بھی خوش ہوتے ہیں کہ میرا بچہ کیا خوب ڈانس کر رہا ہے چاہے پردہ میں رقص کریں یا بغیر پردہ کہ غیر محرم کو دیکھنے کی ہی اجازت نہیں ہے اور ہماری قوم کے نوجوان ایسی ایسی بے ہودہ ویڈیوز اپلوڈ کر رہے ہیں ایسے لگتا ہے آنے والا مستقبل کتنا اندھیر ہوگا۔
بہت سی خواتین کہتی ہے پردہ نگاہ اور دل کا ہوتا ہے تو میں کہتا ہوں کہ پھر لباس ہی کیوں پہنا جائے آنکھیں کو ہی چپا لیا جائے ہوگیا پردہ نہیں ایسا نہیں ہے بنت حوا کو اپنی سوچ کو اسلامی نقطہ نظر پر ڈھالنا ہوگا کیونکہ ہر طرف حوس کے پوجاری کھلے عام گھوم رہے ہیں پردہ کسی کے ڈر و خوف سے نہیں کرنے کیلئے کہاں جارہا ہے بلکہ یہ اللہ کا حکم اس لیے فرض ہے اور موجودہ حالت کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہ جب فحاشی و عریانیت عروج پر پہنچ چکی ہے تو ایسے حالات میں اپنی عزت و عصمت کی حفاظت کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے چاہے مرد ہو یا عورت اسے بہکنے کیلئے زیادہ دیر نہیں لگتی جب شیطان آدم علیہ السلام و حوا علیہ السلام کو بہکا سکتا ہے تو اس دور کے لوگ کونسی کھیت کی مولی ہیں۔
پردہ کے بغیر تحفظ ممکن نہیں ہوسکتا اس لیے شرعی حیثیت کے مطابق خواتین کو پردہ کرنا ضروری ہے ہر انسان کے اندر نفس اس کا شیطان موجود ہے جو خواہشات کی طرف ابھارتا ہے اس لیے معاشرے کی حوس بھری نگاہوں سے بچنے کیلئے اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا کیلئے پردہ کو لازم کریں اور شرعی حیثیت کے مطابق پردہ کریں فیشن و نمائش و آرائش والے برقعے پہن کر پردہ نہیں ہوتا بلکہ وہ مردوں کو اور اپنی طرف متوجہ کرنے سبب بنتا ہے اس لیے پردہ ایسا ہو جس میں خواتین اپنے آپ کو مکمل محفوظ محسوس کریں ورنہ اگر خواتین آزادی نسواں کے نام پر مغربی کلچر کے پیش نظر میرا جسم میری مرضی کو فروغ دیں تو پھر معاشرے میں جنسی درندگی پھیلتی رہی گی اللہ تعالیٰ تمام خواتین  کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے 

04ستمبر2019(فکروخبر)

«
»

رویش کمار کے ویڈیو، ناگپور کی ریلی اور گوتم گمبھیر کے ٹوئٹ کا سچ

قندیل اثاثہ ہے ، اثاثہ جو میں سمجھوں !

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے