سنبھل : 80 مسلم خاندان بے گھر،کئیں کھلے آسمان تلے رہنے کومجبور

الہ آباد ہائی کورٹ کے ایک حکم نامے کے بعد اتر پردیش کے سنبھل ضلع کےبہجوئی علاقے کے حکام نے ایک گلاس فیکٹری کی زمین پر بسے ۸۰؍ مسلم خاندانوں کے مکانوں کو خالی کرا لیا ۔جس کے سبب یہ مزدوری کرنے والے خاندان بے گھر ہو گئے، جن میں سے کچھ نے اپنے رشتہ داروں کے یہاں پنا ہ لی ہے جبکہ کچھ کرایہ کا مکان تلاش رہے ہیں، اس کے علاوہ کئی خاندان ایسے ہیں، جو کھلے آسمان کے نیچے رہنے پر مجبور ہیں۔ان بے گھر ہوئے خاندانوں نے پولیس اور حکام کی منت سماجت کی لیکن پولیس نے جبرا ً گھروں کا سامان نکال دیا، اور گھروں کو سیل کر دیا۔ یہ خاندان یہاں پر گزشتہ۵۰؍ سالوں سے رہائش پذیر تھے۔

ایک خاتون نے روتے ہوئے میڈیا سے کہا کہ’’ میرے دو چھوٹے بچے ہیں، انہوں نے مجھے بے گھر کردیا، اب میں کہاں جاؤں؟‘‘ جبکہ ایک اور شخص نے غصہ میں کہا کہ’’ ہمارے باپ دادا نے تقسم کے وقت پاکستان نہ جاکر غلطی کی تھی۔مسلمانوں کو مولانا ابوالکلام آزاد نے روک لیاتھا، آزاد نے کہا تھا کہ یہ ملک مسلمانوں کا بھی ہے اور وہ یہاں چین و سکون کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔‘‘
یہ تمام خاندان متوسط طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں،جنہوں نے یہاں زمینیں خریدی تھی بغیر یہ جانے کہ یہ زمین گلاس فیکٹری کی ملکیت ہے۔رپورٹ کے مطابق یہ خاندان تمام طرح کے ٹیکس بھی ادا کرتے تھے، لیکن حکام کی لا پر واہی کی بناء پر ان کے آبا و اجداد کوزمین کی خرید میں دھوکہ دیا گیا۔کچھ خاندان  اپنا گھر فروخت کرکے کسی اور مقام پر منتقل ہو گئے، جبکہ کئی لوگ اب بھی موجود تھے ، جنہیں نشانہ بنایا گیا ہے۔و ہ عدالت اور حکام سے گزارش کر رہے ہیں کہ انہیں وہیں رہنے دیا جائے۔ 

واضح رہے کہ ۱۹۹۴ء میں پرشوتم دیال وارشے نے مبینہ زمین پر قبضے کے خلاف عدالت کا رخ کیا، اگست ۲۰۲۴ء میں عدالت نے ضلع انتظامیہ کو یہ قطہ آراضی خالی کرانے کی ہدایت دی، ضلع مجسٹریٹ راجیندر پنسیا نے معاملے کی پڑتال کی اور ۱۶؍ اکتوبر تک گھروں کو خالی کرنے کہا۔

«
»

آسام : ضمنی انتخابات سے قبل مولانا بدرالدین اجمل کا حیران کن قدم

یوپی :متنازع پوسٹ کے خلاف احتجاج کرنے والے مسلم نوجوانوں کی ہی گرفتاریاں