جموں: جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ 63 سالہ رخشندہ راشد کو انسانی بنیادوں پر واپس ہندوستان لائے، جنہیں پاہلگام دہشت گرد حملے کے بعد پاکستانی شہریوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے دوران پاکستان واپس بھیج دیا گیا تھا۔ یہ حکم عدالت نے 6 جون 2025 کو جاری کیا۔
رخشندہ راشد گزشتہ 38 برسوں سے جموں میں ایک طویل مدتی ویزا پر اپنے شوہر، دو بچوں اور اہل خانہ کے ساتھ مقیم تھیں۔ ان کے شوہر شیخ ظہور احمد جموں و کشمیر حکومت سے سبکدوش ملازم ہیں۔
30 اپریل کو جموں و کشمیر پولیس نے انہیں حراست میں لے کر اٹاری-واہگہ سرحد پر پاکستانی حکام کے حوالے کر دیا۔
رخشندہ کی بیٹی فلک شیخ نے روزنامہ ہندو کو بتایا کہ ان کی والدہ لاہور کے ایک ہوٹل میں تنہا رہ رہی ہیں، جہاں ان کے پاس نہ کوئی رشتہ دار ہے اور نہ ہی مالی وسائل جو دیرپا مدد فراہم کر سکیں۔ فلک نے بتایا کہ ان کی والدہ 1996 سے بھارتی شہریت کے لیے درخواست دے چکی ہیں لیکن آج تک اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
ان کے شوہر نے عدالت میں بیان دیا کہ راشد مختلف امراض میں مبتلا ہیں اور ان کی صحت روز بروز بگڑ رہی ہے۔ عدالت نے بھی اس نکتہ کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے کہا کہ راشد کو "بے یار و مددگار چھوڑ دیا گیا ہے، ان کی زندگی اور صحت ہر گزرتے دن کے ساتھ خطرے میں ہے۔”
جج راہول بھارتی نے فیصلے میں لکھا کہ انسانی حقوق "انسانی زندگی کا مقدس ترین پہلو” ہیں، اور ایسی صورت حال میں آئینی عدالتیں بعض اوقات "ایس او ایس جیسی فوری مداخلت” کرنے کی پابند ہوتی ہیں، قطع نظر اس کے کہ مقدمہ کے قانونی پہلو کیا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کیس کے قانونی نکات کو بعد میں بھی سنا جا سکتا ہے، لیکن موجودہ صورت حال کی "غیر معمولی نوعیت” کو دیکھتے ہوئے عدالت نے مرکزی وزارت داخلہ کو 10 دن کے اندر راشد کی واپسی کے لیے قدم اٹھانے کا حکم دیا ہے۔
حکم پر اب تک کوئی عمل درآمد نہیں
رخشندہ کے وکیل انکور شرما کے مطابق، عدالت کے واضح حکم کے باوجود حکام کی جانب سے اب تک کوئی عملی اقدام نہیں کیا گیا اور راشد ابھی تک پاکستان میں ہیں۔ عدالت نے مرکزی حکومت سے یکم جولائی کو اگلی سماعت سے قبل عمل درآمد رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔
واضح رہے کہ 22 اپریل کو پاہلگام کے قریب بیسارن علاقے میں ہوئے دہشت گرد حملے میں 26 افراد ہلاک اور 16 زخمی ہوئے تھے۔ پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے مذہب کی بنیاد پر شناخت کے بعد سیاحوں کو نشانہ بنایا، جن میں سے زیادہ تر ہندو تھے۔
اس کے بعد، حکومت ہند نے 24 اپریل کو اعلان کیا کہ ملک میں موجود تمام پاکستانی شہریوں کے ویزے 27 اپریل سے منسوخ کر دیے جائیں گے، اور انہیں اس تاریخ سے پہلے ملک چھوڑنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ متعدد ریاستوں میں اس کے بعد پاکستانی شہریوں کو حراست میں لے کر ملک بدر کیا گیا۔