بھٹکل (فکروخبرنیوز) علی پبلک پری یونیورسٹی (گرلز سیکشن) کے مولانا عبد العزیز خلیفہ ندوی بلاک کا افتتاح آج بعد عصر علی پبلک گرلزکیمپس میں عمل میں آیا۔ مولانا عبد العزیز خلیفہ ندوی مولانا ابو الحسن علی حسنی ندوی اسلامک اکیڈمی کے ٹرسٹی اور دارالعلوم ندوة العلماء لکھنؤ کے نائب مہتمم ہیں۔
علی پبلک اسکول اور پری یونیورسٹی مذکورہ ٹرسٹ کے زیر اہتمام چل رہا ہے ہیں جس کی اب تک پانچ دیدہ زیب اور پر کشش عمارتیں تعمیر ہوکر وہاں تعلیم کا سلسلہ جاری ہے اور ہندوستان کے مختلف صوبوں میں 125 سے زائد شاخیں قائم ہوچکی ہیں جس کی تفصیلات ٹرسٹ کے روح رواں مولانا محمد الیاس ندوی نے حاضرین کے سامنے رکھی ، انہوں نے یونیورسٹی کے خواب کی تکمیل کے لیے کی گئی کوششوں پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 2007 میں ہندوستان بھر کے مسلم مینیجمینٹ اسکولوں کے ذمہ داران کو اکیڈمی میں جمع کرکے مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کی سرپرستی میں ایک سیمینار منعقد کیا گیا جس میں ہم نے تعلیم کے ذریعہ آنے والے الحاد اور طلبہ کے اندر پیدا ہونے والی غیر اخلاقی چیزوں کے سد باب کے لیے کوششیں کرنے پر زور دیا لیکن اس پر زیادہ عمل درآمد نہ ہوسکا انہوں نے اپنے یہاں جاکر ہمارے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے وہ کام نہیں کیا جس مقصد کے لیے ہم نے سمینار منعقد کیا تھا، کسی نے نمازوں کا اہتمام کی کوشش کی تو کسی نے ایک آدھ مضمون دینیات کا رکھا ، اس کے بعد ہم نے 2009 میں ایک سیمینار کیا جس کا بھی خاطر خواہ فائدہ حاصل ہوتا نظر نہیں آیا۔ حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے جب اس کی تفصیلات سامنے رکھی گئی تو انہوں نے کہا کہ اس کا ایک ماڈل پیش کیا جانا چاہیے جس کے بعد اللہ کے بھروسے اسکول کی بنیاد رکھی گئی اور اللہ کے فضل سے اس کا دائرہ اب ہندوستان کی مختلف ریاستوں سے مختلف ملکوں میں پہنچ چکا ہے۔ مولانا موصوف نے نصابِ تعلیم کے ذریعے آنے والے الحاد کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ نظام تعلیم کے ساتھ نصاب تعلیم پر بھی کام ہونا ضروری ہے۔ جس پر الحمدللہ کام چل رہا ہے اور سی بی ایس سی اور آئی سی ایس سی پیٹن پر تیار ہورہی ہے۔ مولانا نے مزید تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے شروع سے نظام تعلیم لڑکوں اور لڑکیوں کا علیحدہ رکھا اور اللہ سے ہمیشہ مانگتے رہے کہ کیمپس بھی الگ ہو ، اور اللہ تعالیٰ نے یہ دعا بھی سن لی اور محض اسی کے فضل سے آج گرلز سیکشن کے مولانا عبد العزیز خلیفہ ندوی بلاک کا افتتاح ہورہا ہے، مولانا نے اس کی وجہ تسمیہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ حضرت مولانا علی میاں ندوی رحمۃ اللہ علیہ سے تعلقات مضبوط کرانے میں مولانا عبد العزیز صاحب کا بڑا تعاون رہا ہے اور مولانا کی حیات میں میرا جب بھی ندوہ جانا ہوا میں نے حضرت سے پہلی ملاقات مولانا عبد العزیز صاحب کے بغیر نہیں کی ، یہ مولانا کا ہم پر بڑا احسان ہے۔ مولانا نے اپنے ان تمام محسنین کا ان کے ناموں کے ساتھ تذکرہ کیا جنہوں نے اکیڈمی ، اسکول اور یونیورسٹی کے قیام کے لیے اپنا بھرپور تعاون پیش کیا۔ جگہ کے مسائل سے لے کر رجسٹریشن اور تعمیراتی منصوبوں کی تکمیل تک ہمارے بہت سے محسنین نے ہمارا ہرطرح سے تعاون کیا ہے۔ اسی طرح اسلامیات نصاب اور دیگر درسی کتابوں کے تیار کرانے میں ہمارے علماء اور فضلاء نے اپنا تعاون پیش کیا ہے۔ مولانا نے خصوصی طور پر حافظ سیاف ابن مولانا الیاس ندوی کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس عمارت کی تعمیر میں اپنی ذاتی دلچسپی دکھائی اور قلیل مدت میں بغیر کسی معاوضہ کے یہ کام پایہ تکمیل تک پہنچانے میں ہمارے ساتھ رہے۔ مولانا نے انجمن ، نونہال ، شمس اور دیگر ملی اسکولوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ہمارے ساتھ بہتر تعلقات ہیں اور آئندہ بھی اچھے تعلقات قائم رکھیں گے۔ اس کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ جب جب بھی اسکول کے تعلق سے ان اداروں کے ذمہ داران سے رجوع کیا گیا تو انہوں نے ہمیشہ ہمارا تعاون کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے امام وخطیب جامع مسجد بھٹکل اور نائب مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی نے کہا کہ ہمت اور حوصلہ رکھنے والے اللہ پر توکل کرتے ہیں اور اللہ پر توکل کرنے والوں کی اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد شاملِ حال ہوجاتی ہے۔ صدرِ انجمن جناب یونس قاضیا نے کہا کہ میں نے مولانا محمد الیاس ندوی میں ہمت اور حوصلہ دیکھا ہے ، یہ شخص کبھی پیچھے نہیں ہٹتا ہے اور بے سروسامانی میں اللہ پر بھروسہ کرکے آگے بڑھتا چلا جاتا ہے ، انہوں نے شہر کے ملی اسکولوں کے درمیان باہمی تعاون کو فروغ دینے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔
پری یونیورسٹی کے پرنسپال جناب سہیل سر نے رپورٹ پیش کی اور نظامت کے فرائض مولانا مفتی عبدالنور ندوی اور مولانا عبداللہ شریح ندوی نے انجام دیئے۔
اس موقع پر اسٹیج پر قاضی جماعت المسلمین بھٹکل مولانا عبدالرب ندوی ، مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل و صدر مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل مولانا مقبول احمد ندوی ، سابق مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا فاروق ندوی اور دیگر موجود تھے۔




