حفظ قرآن کے لیے کوئی مخصوص عمر مقرر نہیں ہے، جب انسان نیت کرلے اور اخلاص کے ساتھ کوشش شروع کردے تو اللہ تعالیٰ راستے آسان کر دیتا ہے۔ منکی سے تعلق رکھنے والی محمد مولی علی باپو کی زوجہ، محترمہ ام احمد نے 45 سال کی عمر میں حفظ قرآن مکمل کرکے اس بات کا عملی ثبوت پیش کیا کہ عمر کی کوئی قید نہیں، بلکہ لگن، مستقل مزاجی اور عزم کی ضرورت ہے۔
ان کے ایک قریبی رشتہ دار نے فکرو خبر کو بتایا کہ پانچ سال قبل جدہ میں قیام کے دوران ام احمد نے حفظ قرآن کا آغاز کیا اور اپنی گھریلو ذمہ داریوں کے ساتھ اس سلسلے کو جاری رکھا۔ ایک سال قبل جب وہ جدہ سے بنگلور منتقل ہوئیں، تو انہوں نے اپنے بیٹے کے پاس رہتے ہوئے حفظ قرآن کی تکمیل کی۔ دوران حفظ انہیں مختلف مراحل میں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، لیکن اللہ پر توکل، صبر اور حوصلے کے ساتھ انہوں نے اپنی منزل پا لی۔
ام احمد نے اپنے تجربے سے یہ پیغام دیا ہے کہ خواتین اگر عزم کرلیں تو اپنی گھریلو اور سماجی ذمہ داریوں کے ساتھ حافظ قرآن بننے کا خواب پورا کر سکتی ہیں اور ان کے لیے کوئی چیز رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ ان کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ خلوصِ نیت اور مستقل مزاجی سے ہر منزل پائی جا سکتی ہے۔
فکرو خبر کی جانب سے ام احمد کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی جاتی ہے اور دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی اس عظیم کاوش کو قبول فرمائے،اور یہ کارنامہ دوسروں کے لیے بھی مشعل راہ ثابت ہو۔