مسلم بچے کو دہشت گرد بتا کر نام کاٹنے والے اسکول کا مالک  بی جے پی میں شامل ،معاملہ رفع دفع

بی جے پی کو یونہی واشنگ مشین نہیں کہا جاتا ہے بلکہ اس کے پیچھے متعدد وجوہات ہیں ۔جو ملزم بھی جانچ کے دائرے میں آتا ہی اور یقینی ہے کہ وہ قصور وار ثابت ہوگا اور اس کے خلاف کارروائی ہوگی اچانک وہ بی جے پی کا دامن تھام کر پاک صاف ہو جاتا ہے۔اس کے خلاف چل رہی تمام تحقیقات بند اور معاملہ ختم ہو جاتا ہے۔اب پاپ گنگا میں نہانے سے نہیں بلکہ بی جے پی جوائن کرنے سے دھلتے ہیں ۔حالیہ دنوں میں امروہہ میں ہلٹن کانوینٹ اسکول میں ایک مسلم بچے کو اسکول میں نان ویج لانے پر نام کاٹنے اور پرنسپل کے ذریعہ بچے  کی ماں کے ساتھ بد سلوکی کئے جانے کے معاملے پر خوب تنازعہ ہوا ۔پرنسپل کا ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوا جس میں پرنسپل اویناش شرما  سات سال کے بچے کو دہشت گرد اور مذہب تبدیل کرنے کا الزام لگا رہے تھے۔سر پرستوں کے ذریعہ انتظامیہ میں شکایت کی گئی اور کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بھی اس معاملے کو خوب اٹھایا گیا جس کے بعد جانچ اور کارروائی کی یقین دہانی کرائی گئی۔ضلع افسر  کی ہدایت پر تین رکنی جانچ کمیٹی کی تشکیل کی گئی ۔ بلکہ ملزم پرنسپل کو جانچ کمیٹی کی تشکیل کے بعد چھٹی پر بھیج دیا گیا۔جس میں کمیٹی نے یہ بات تسلیم کیا کہ پرنسپل شرما نے بچے اور اس کی ماں کے ساتھ بد سلوکی کی اور قابل اعتراض زبان کا استعمال کیا۔لیکن اس سلسلے میں اب تک اسکول کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور  اچانک منگل کی شام کو سارا منظر نامہ تبدیل ہو گیا۔

ہواں یوں کہ اسکول کے منتظم انوراگ سینی نے بی جے پی جوائن کر لیا جس کے بعد اسکول انتظامیہ اور متاثرہ بچے کے اہل خانہ کے درمیان کچھ شرائط کے ساتھ سمجھوتہ کر لیا گیا اور معاملہ رفع دفع ہو گیا۔سوال کیا جا رہا ہے کہ کیا اسکول کے مالک نے اسکول کے خلاف کارروائی سے بچنے کے لئے بی جے پی جوائن  کر لیا۔

ڈی آئی او ایس وشنو پرتاپ سنگھ نے کہا کہ دونوں فریقوں کے درمیان بات چیت پر غور کیا گیا۔ طالب علم کی جانب سے پرنسپل کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کے لیے انتظامیہ سے تحقیقات کرانے کی بات کہی گئی۔ اس نے اپنی خواہش کا اظہار بھی کیا کہ وہ اب اپنے بچے کو اس سکول میں نہیں بھیجنا چاہتی اور چھ ماہ کی فیس بھی معاف کر دی جائے۔ جس پر وہ راضی ہوگئے۔ ساتھ ہی انتظامیہ نے اس معاملے پر افسوس کا اظہار کیا۔

اسکول منیجر انوراک سینی نے بتایا کہ  یہ سچ ہے کہ میں نے منگل کی رات ہی بی جے پی کی رکنیت لی۔ بی جے پی کے عہدیدار رات میں ہی رہائش گاہ پہنچ گئے تھے۔ وہ رکنیت سازی مہم کے ایک حصے کے طور پر ہی رہائش گاہ پر آئے تھے۔ لیکن، اس کا اس ایپی سوڈ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کچھ سال قبل ایس پی کی رکنیت بھی لی تھی، لیکن وہ نہ تو سرگرم تھے اور نہ ہی کسی پروگرام میں شریک تھے۔ اس کا ایس پی سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔