ٹمکورو : کرناٹک کے ٹمکورو ضلع میں پیر کے روز 20 مور پراسرار حالات میں مردہ پائے گئے، جس کے بعد ریاستی وزیر جنگلات ایشور کھنڈرے نے واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ مرنے والے موروں میں تین نر اور 17 مادہ شامل ہیں۔
واقعہ ضلع کے مدھوگیری تعلقہ کے ہنومنت پورہ گاؤں کے قریب میڈگیشی علاقے میں پیش آیا، جہاں مقامی کسانوں نے ایک کھیت میں موروں کی لاشیں دیکھ کر فوری طور پر پولیس اور محکمہ جنگلات کو مطلع کیا۔ اطلاع ملنے پر متعلقہ حکام موقع پر پہنچے اور ابتدائی جانچ شروع کی گئی۔
ایک سینئر پولیس افسر کے مطابق تاحال موروں کی موت کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ لیکن لاشوں کے نمونے اکٹھا کر کے فرانزک سائنس لیبارٹری بھیج دیے گئے ہیں تاکہ زہر خورانی یا دیگر اسباب کا سائنسی تجزیہ کیا جا سکے۔ محکمہ جنگلات نے معاملے کی ایف آئی آر بھی درج کر لی ہے۔
وزیر جنگلات ایشور کھنڈرے نے واقعے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے چیف وائلڈ لائف وارڈن کو ہدایت جاری کی ہے کہ اس واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت قومی پرندے مور کی اجتماعی ہلاکت کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ تقریباً ڈیڑھ ماہ قبل چامراج نگر ضلع کے نر مہادیشورا پہاڑوں میں ایک شیر اور اس کے چار بچوں کی زہریلا گوشت کھانے سے موت ہو گئی تھی، جب کہ اس کے بعد بانڈی پور کے قریب بندربھی مردہ حالت میں پائے گیے تھے۔ وزیر نے ان واقعات کو جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے ان کی کڑی نگرانی پر زور دیا۔
میڈیا رپورٹس میں یہ شبہ ظاہر کیا گیا ہے کہ موروں کی ہلاکت ممکنہ طور پر کیڑے مار دوا کے استعمال کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔ وزیر کھنڈرے نے اس پہلو کی جامع تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے یہ معلوم کرنے کی ہدایت دی ہے کہ آیا موروں کو جان بوجھ کر زہر دیا گیا یا انہوں نے ایسی فصلیں کھائیں جن پر کیمیائی اسپرے کیا گیا تھا۔
وزیر نے محکمہ جنگلات کے ڈپٹی کنزرویٹر کی قیادت میں تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے، جسے پانچ روز کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ کی روشنی میں مناسب قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔




