ممبئی، 21 جولائی — بمبئی ہائی کورٹ کی جانب سے 2006 کے مشہور زمانہ ممبئی ٹرین بم دھماکوں کے تمام 12 ملزمین کو باعزت بری کیے جانے کے بعد آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (AIMIM) کے صدر اور رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے ریاستی حکومت سے سوال کیا ہے کہ کیا وہ ان انسداد دہشت گردی اسکواڈ (ATS) افسران کے خلاف کارروائی کرے گی جنہوں نے اس کیس کی تفتیش کی تھی۔
اویسی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا:”بارہ مسلم نوجوان 18 سال تک ان الزامات میں جیل میں رہے جو انہوں نے کیے ہی نہیں تھے۔ ان کی زندگی کے قیمتی سال برباد ہو گئے۔ 180 خاندان جنہوں نے اپنے عزیز کھوئے، اور بے شمار زخمی — انہیں بھی کبھی انصاف نہیں ملا۔ کیا ریاستی حکومت ان افسران کے خلاف کارروائی کرے گی جنہوں نے یہ تفتیش کی؟”
انہوں نے الزام لگایا کہ 2006 میں برسرِ اقتدار جماعتوں نے نہ صرف متاثرین کے ساتھ ناانصافی کی بلکہ پولیس حراست میں اذیتوں کی شکایات کو بھی نظر انداز کیا۔ اویسی نے کہا کہ "اعلیٰ پروفائل” معاملات میں پولیس اکثر "مجرم سمجھ کر” تفتیش شروع کرتی ہے، اور میڈیا کے ذریعے مجرم قرار دینے کا بیانیہ مضبوط کیا جاتا ہے۔
جہاں اویسی اس فیصلے کو انصاف کی جیت قرار دیتے ہوئے پولیس کے احتساب کا مطالبہ کر رہے ہیں، وہیں شیو سینا کے رکن پارلیمان میلند دیورا اور سابق اے ٹی ایس سربراہ کے پی رگھونشی نے ریاستی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے۔
دیورا نے کہا:”ایک ممبئی واسی ہونے کے ناطے میں بمبئی ہائی کورٹ کے فیصلے کو قبول نہیں کر سکتا۔ حکومت کو فوراً ملک کے بہترین وکلاء کی مدد سے اپیل دائر کرنی چاہیے۔”
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے رہنما چھگن بھجبل نے بھی کہا کہ حکومت اس فیصلے کا جائزہ لے گی اور ضرورت محسوس ہونے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی۔
ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں نہ صرف استغاثہ کی کارکردگی کو آڑے ہاتھوں لیا بلکہ اعترافی بیانات کو "غیرقابل قبول” قرار دیا، جنہیں مبینہ طور پر اذیت دے کر حاصل کیا گیا تھا۔ عدالت نے واضح کیا کہ یہ بیانات "نقل” کیے گئے معلوم ہوتے ہیں اور متاثرین نے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے اذیت کے ٹھوس شواہد پیش کیے۔
اس کیس کے ایک سابق ملزم، عبد الوحید شیخ — جنہیں 2015 میں ثبوت نہ ہونے کی بنیاد پر رہا کر دیا گیا تھا — نے کہا:
"ہم شروع دن سے کہتے آئے ہیں کہ ہم بے گناہ ہیں۔ ہم پر تشدد ہوا، جھوٹے اعترافات لیے گئے، اور جعلی برآمدگیاں دکھائی گئیں۔ آج سب کچھ ثابت ہو چکا ہے۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ ان کے برادر نسبتی ساجد انصاری، جو عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے، کو بھی اس فیصلے کے تحت باعزت بری کر دیا گیا ہے۔
11 جولائی 2006 کو ممبئی کی لوکل ٹرینوں میں 11 منٹ کے اندر 7 بم دھماکے ہوئے تھے جن میں 180 سے زائد افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔ بم دھماکوں کے لیے پریشر کُکر بم کا استعمال کیا گیا تھا۔ 2015 میں ٹرائل کورٹ نے 12 افراد کو مجرم قرار دیتے ہوئے پانچ کو سزائے موت اور دیگر کو عمر قید سنائی تھی۔ بمبئی ہائی کورٹ نے حالیہ فیصلے میں کہا کہ استغاثہ اپنا مقدمہ ثابت کرنے میں بری طرح ناکام رہا۔




