ہٹلرانہ پالیسی۔۔۔۔۔ آئینی ترمیمی بل پر لوک سبھا میں جم کر ہنگامہ، اپوزیشن کا شدید احتجاج

نئی دہلی (20 اگست 2025) — بدھ کے روز لوک سبھا میں زبردست ہنگامہ آرائی دیکھنے کو ملی جب وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے آئین میں 130ویں ترمیم سے متعلق بل پیش کیا۔ حزبِ اختلاف نے اس بل کو ’’آئین دشمن‘‘ اور ’’ہٹلر طرز حملہ‘‘ قرار دیتے ہوئے سخت مخالفت کی۔
یہ بل ایسے وزیراعظم، مرکزی وزیر، وزیراعلیٰ یا ریاستی وزیر کو عہدے سے سبکدوش کرنے سے متعلق ہے جو سنگین فوجداری مقدمات میں گرفتاری یا حراست کی صورت میں لگاتار 30 روز تک جیل میں رہے۔
ایوان میں ہنگامہ آرائی اور بل کی کاپیاں پھاڑ دی گئیں
ذرائع کے مطابق، کانگریس رہنما کے. سی. وینوگوپال اور سماجوادی پارٹی کے دھرمندر یادو نے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں، جس کے بعد کانگریس اور دیگر اپوزیشن ارکان نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے لگے۔ اس دوران حکمراں جماعت بی جے پی اور ترنمول کانگریس کے ارکان آمنے سامنے آگئے اور معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچ گیا۔
اپوزیشن رہنماؤں کا ردعمل
ممتا بینرجی (ٹی ایم سی سربراہ و وزیراعلیٰ مغربی بنگال):
"یہ جمہوریت اور وفاقیت کے خاتمے کا اعلان ہے۔ عدلیہ کی آزادی کو ختم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ یہ بل بھارت کی روح پر فاشسٹ حملہ ہے۔”
پرینکا گاندھی (کانگریس جنرل سکریٹری):
"یہ سراسر غیر جمہوری اور آمرانہ قدم ہے۔ کسی وزیر اعلیٰ پر جھوٹا مقدمہ لگا کر صرف 30 دن کی گرفتاری کافی ہوگی کہ وہ عہدے سے ہٹ جائیں، چاہے عدالت میں قصوروار ثابت نہ ہوئے ہوں۔”
مانیش تیواری (کانگریس ایم پی):
"یہ بل آئین کے بنیادی ڈھانچے کو توڑتا ہے۔ قانون کی حکمرانی کی جڑ یہ ہے کہ ملزم جب تک مجرم ثابت نہ ہو، بے قصور ہے۔ اس بل کے تحت ایک تحقیقاتی افسر وزیراعظم سے بھی بڑا بن جائے گا۔”
اسد الدین اویسی (اے آئی ایم آئی ایم):
"یہ بل ملک کو پولیس اسٹیٹ میں بدل دے گا۔ محض شک کی بنیاد پر عہدے چھینے جائیں گے۔ یہ پارلیمانی جمہوریت کو تباہ کرنے کی کوشش ہے۔”
ابھیشیک بینرجی (ٹی ایم سی):
"ای ڈی اور سی بی آئی کے ذریعے منتخب وزرائے اعلیٰ کو نشانہ بنایا جائے گا۔ یہ حکومت جمہوریت، کسانوں، غریبوں، دلتوں، آدیواسیوں اور وفاقی ڈھانچے سب کی دشمن بن چکی ہے۔”
مہوا موئترا (ٹی ایم سی):
"صرف 240 ارکان کے ساتھ بی جے پی آئین میں تبدیلی کر رہی ہے۔ یہ بل وفاقی ڈھانچے اور عدلیہ دونوں کو بے اثر کر دے گا۔”
جان بریٹاس (سی پی آئی ایم):
"یہ بل ‘عوامی مفاد’ کے نام پر دراصل سیاسی انتقام کے ہتھیار کے طور پر استعمال ہوگا۔”
حکومت کا مؤقف
امت شاہ نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بل کو پارلیمانی مشترکہ کمیٹی کے حوالے کیا جائے گا جہاں اپوزیشن سمیت سب کو تجاویز دینے کا موقع ملے گا۔
شاہ نے کہا:”ہم اتنے بے شرم نہیں ہو سکتے کہ سنگین الزامات کے باوجود آئینی عہدوں پر بیٹھے رہیں۔”

عباس انصاری کی سزا پر ہائی کورٹ کی روک، مئو صدر نشست پر اب نہیں ہوگا ضمنی انتخاب

بھاو نگر اسکول ڈرامہ تنازعہ: برقعہ پوش لڑکیوں کو ’دہشت گرد‘ دکھانے پر ہنگامہ