ہندوستان میں گرمی کا ۱۲۴ سالہ ریکارڈ ٹوٹا

ہندوستانی محکمہ موسمیات نے جمعہ کو بتایاکہ گذشتہ مہینہ ہندوستان کا ۱۹۰۱ءکے بعد سے گرم ترین فروری تھا۔  محکمہ موسمیات نے ۱۹۰۱ء سے ہی موسمیات کا ریکارڈ رکھنا شروع کیا تھا۔ہندوستانی محکمہ موسمیات نے بتایا کہ اس مہینے میں اوسط درجہ حرارت میں ۱؍ اعشاریہ ۳۴؍ڈگری سیلسیس کا اضافہ ہوا، جو عام ۲۰؍ اعشاریہ ۷۰؍ ڈگری سیلسیس سے بڑھ کر ۲۲؍ اعشاریہ ۰۴؍ڈگری سیلسیس ہو گیا۔ محکمہ نے یہ بھی بتایا کہ فروری میں ملک میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت میں ۱؍ اعشاریہ ۴۹؍ ڈگری سیلسیس کا اضافہ ہوا، جو عام ۲۷؍ اعشاریہ ۵۸؍ڈگری سیلسیس سے بڑھ کر ۲۹؍ اعشاریہ ۰۷؍ ڈگری سیلسیس ہو گیا۔  

اسی دوران، پورے ہندوستان میں ماہانہ کم از کم اوسط  درجہ حرارت ۱۵؍  اعشاریہ ۰۲؍ڈگری سیلسیس رہا، جو عام ۱۳؍ اعشاریہ ۸۲؍ ڈگری سیلسیس کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ فروری میں ہندوستان کے شمالی اور شمال مغربی علاقوں میں راتیں زیادہ گرم رہیں، جس کی وجہ سے انڈوگنگا کے میدانی علاقوں میں دھند کی کیفیت بھی کم رہی۔ محکمہ موسمیات نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان میں مارچ سے مئی کے درمیان عام سے زیادہ درجہ حرارت اور زیادہ گرم دنوں کا امکان ہے۔  

محکمہ کے ڈائریکٹر جنرل آف میٹرولوجی، سیوانند دامودار پائی نے کہا کہ ’’ہندوستان کے بیشتر حصوں میں عام دنوں سے زیادہ گرمی کی لہروں کا امکان ہے، سوائے شمال مشرقی ہندوستان، انتہائی شمالی ہندوستان اور جزیرہ نما ہندوستان کے جنوب مغربی اور جنوبی حصوں کے۔‘‘جن ریاستوں میں گرمیوں کے دوران زیادہ درجہ حرارت کا امکان ہے، ان میں راجستھان، گجرات، ہریانہ، پنجاب، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، اتر پردیش، بہار، جھارکھنڈ، مغربی بنگال، اڈیشہ، چھتیس گڑھ، تلنگانہ، آندھرا پردیش اور کرناٹک کے شمالی علاقے شامل ہیں۔

«
»

اتر پردیش :معاشی طور پر کمزور مسلمان عیسائی مشنریوں کے نشانے پر

پاسپورٹ بنوانے کے قانون میں حکومت نے کی تبدیلی