نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کو ایک اہم مشاہدہ کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں ہتک عزت کو فوجداری جرم کے زمرے سے نکالنے کا وقت آگیا ہے۔ یہ ریمارکس جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس ستیش چندر شرما کی بینچ نے اس وقت دیے جب وہ دی وائر کے خلاف درج ہتک عزت کیس کی سماعت کر رہی تھی۔
یہ مقدمہ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کی سابق پروفیسر امیتا سنگھ نے 2016 میں شائع دی وائر کے ایک مضمون پر دائر کیا تھا۔ اس مضمون میں ایک متنازع ڈوزیئر رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے طلبہ اور اساتذہ نے اسے جے این یو کی بدنامی کی مہم قرار دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے مقدمہ میں نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا
"میرا خیال ہے وقت آگیا ہے کہ ہم ان سب کو ڈی کرمنلائز کریں۔”
فی الحال ہندوستان میں ہتک عزت کو بھارتیا نیائے سنہیتا (سیکشن 356) کے تحت فوجداری جرم مانا جاتا ہے، جو پہلے آئی پی سی کی دفعہ 499 کے تحت آتا تھا۔ اکثر یہ دفعات سیاستدانوں، کاروباری اداروں اور بااثر افراد کی جانب سے صحافیوں اور میڈیا اداروں کے خلاف استعمال کی جاتی ہیں۔
قانونی ماہرین کے مطابق زیادہ تر جمہوری ممالک میں ہتک عزت کے لیے دیوانی چارہ جوئی (سول ریمیڈی) کا طریقہ موجود ہے، اور فوجداری کارروائی کم ہی ہوتی ہے۔
یاد رہے کہ 2016 میں سپریم کورٹ نے ہتک عزت کو فوجداری جرم ماننے والے قانون کو آئینی قرار دیا تھا، جب کئی بڑے سیاستدانوں بشمول سبرامنیم سوامی، راہل گاندھی اور اروند کیجریوال نے اس کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیا تھا۔




