کشمیری قیدیوں پر محبوبہ مفتی کا وفد تشکیل دینے کا مطالبہ

سرینگر: جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) صدر محبوبہ مفتی نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے ایک کل جماعتی وفد تشکیل دینے کی اپیل کی جو بیرون ریاست جیلوں میں قید کشمیری قیدیوں کی حالت زار کا جائزہ لے۔

محبوبہ مفتی نے سرینگر میں پارٹی دفتر پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہزاروں کشمیری قیدی بیرون ریاست مختلف جیلوں میں بند ہیں اور سخت مشکلات سے جوجھ رہے ہیں۔ ان میں کئی ضعیف العمر اور بیمار ہیں جنہیں نہ ضمانت ملتی ہے، نہ پیرول اور نہ ہی وہاں انہیں بنیادی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔‘‘

سابق وزیر اعلیٰ کے مطابق ’’حکومت کو چاہیے کہ ان قیدیوں کو واپس جموں و کشمیر کی جیلوں میں منتقل کرے تاکہ ان کے اہل خانہ آسانی سے ان کے ساتھ ملاقات کر سکیں اور ان کے انصاف کے تقاضے بھی پورے ہو سکیں۔ محبوبہ نے سینئر علیحدگی پسند رہنما شبیر شاہ سمیت دیگر جماعت اسلامی کے سربراہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ’’وہ بیمار ہیں لیکن پھر بھی انہیں ضمانت یا علاج کے لیے ریلیف نہیں ملتا۔‘‘

پی ڈی پی صدر نے وفد تشکیل دینے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ ’’وزیر اعلیٰ کو ایک کل جماعتی وفد یا اپنے اراکین اسمبلی کی ٹیم باہر کی جیلوں میں بھیجنی چاہئے تاکہ ان قیدیوں کی حالت کا از خود مشاہدہ کرکے رپورٹ پیش تیار کی جا سکے۔‘‘

اس سے قبل محبوبہ مفتی اور پی ڈی پی کارکنوں نے اپنے دفتر کے باہر احتجاجی دھرنا دیا اور قیدیوں کی رہائی کے نعرے بلند کیے۔

ادھر، وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے محبوبہ کے مطالبے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت بھی اس معاملے پر فکرمند ہے لیکن اس بارے میں کوئی فیصلہ ریاستی حکومت نہیں لے سکتی۔ عمر عبد اللہ نے کہا: ’’کشمیر سے متعلق سیکورٹی کے فیصلے دہلی کی وزارت داخلہ ہی لیتی ہے، اس لیے محبوبہ مفتی کو بہتر ہوگا کہ وہ سیدھا وزیر داخلہ سے ملاقات کریں۔‘‘

عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ ’’اگر محبوبہ مفتی محض دکھاوے کے لیے احتجاج کرنا چاہتی ہیں تو انہیں کرنے دیں، کسی کو اس پر اعتراض نہیں۔

جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنے کا معاملہ: سپریم کورٹ نے مقررہ تاریخ سے پہلے سماعت سے کیا انکار 

بلڈزور کارروائی پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا بے باک بیان