چین کے وزیر انسانی وسائل اور سماجی تحفظ نے اعلان کیا ہے کہ مردوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سے بڑھا کر 63 سال کر دی گئی، جب کہ خواتین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 55 سے بڑھا کر 58 سال کر دی گئی۔
چین میں چوہتر سال میں پہلی بار ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ کیا گیا ہے، چینی حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ معاشی اور سماجی ترقی کی رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا ہے۔
چین کے ریاستی نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق نیشنل پیپلز کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے جمعہ کو یہ نئی پالیسی منظور کر لی ہے، اس پالیسی پر عمل درآمد اگلے برس 2025 سے شروع ہوگا۔
چین اپنی سکڑتی ہوئی آبادی اور عمر رسیدہ افرادی قوت کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، یہ پالیسی اسی سلسلے میں اٹھایا گیا ایک قدم ہے، ویسے بھی چین میں ریٹائرمنٹ کی عمر دنیا کی بڑی معیشتوں کے مقابلے میں سب سے کم رہی ہے۔
بلیو کالر ملازمتوں (محنت مزدوری والے مینول کام) میں خواتین کے لیے قانونی ریٹائرمنٹ کی عمر 50 سے بڑھا کر 55 اور وائٹ کالر ملازمتوں (دفتری کام) میں خواتین کے لیے 55 سے بڑھا کر 58 کر دی گئی ہے۔
چینی سرکاری میڈیا نے یہ بھی کہا ہے کہ جمعہ کو منظور کیے گئے منصوبے کے مطابق یہ تبدیلی یکم جنوری 2025 سے رو بہ عمل ہو جائے گی، اور ریٹائرمنٹ کی ان عمروں میں اگلے 15 برسوں تک ہر چند ماہ بعد اضافہ کیا جاتا رہے گا۔