الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ کسی دوسرے ملک کی حمایت میں سوشل میڈیا پر پوسٹ ڈالنا بھارت کی خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے کے زمرے میں نہیں آتا۔ عدالت نے واضح کیا کہ بھارتیہ نیائے سنہیتا کی دفعہ 152، جو کہ ملک کی خودمختاری، وحدت اور سالمیت کو نقصان پہنچانے والے افعال سے متعلق ہے، ایسے معاملے پر لاگو نہیں ہو سکتی۔
یہ معاملہ میرٹھ کے ساجد چودھری سے جڑا ہے، جنہیں فیس بک پر "پاکستان زندہ باد” لکھنے کے الزام میں 13 مئی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ عدالت نے انہیں ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ ایسے نعروں پر زیادہ سے زیادہ فرقہ وارانہ دشمنی پھیلانے سے متعلق دفعہ 196 لگ سکتی ہے، لیکن دفعہ 152 نہیں۔
جسٹس سنتوش رائے نے اپنے فیصلے میں کہا کہ محض نعرہ بازی یا پوسٹ ڈالنے سے ملک کی سالمیت کو خطرہ نہیں ہوتا، جب تک کہ وہ براہِ راست علیحدگی، مسلح بغاوت یا تخریبی سرگرمیوں کو ہوا نہ دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر لکھے گئے الفاظ بھی آزادیِ اظہار کے دائرے میں آتے ہیں اور اسے تنگ نظری کے ساتھ نہیں دیکھا جانا چاہیے۔
یاد رہے کہ بھارتیہ نیائے سنہیتا، جو یکم جولائی 2024 سے نافذ ہوئی، نوآبادیاتی دور کے تعزیری قانون یعنی انڈین پینل کوڈ کی جگہ لے چکی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ دفعہ 152 دراصل پرانے "غداری کے قانون” کا نیا روپ ہے اور اس کا استعمال انتہائی احتیاط کے ساتھ ہونا چاہیے۔




