امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بدھ کو بھارت سے آنے والی درآمدات پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ بھارت کی جانب سے روسی تیل کی مسلسل خریداری کے باعث کیا گیا ہے۔ اس حکم کے بعد اب زیادہ تر بھارتی مصنوعات پر امریکہ میں کل 50 فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد ہوگی، سوائے اُن اشیاء کے جو محدود استثنیٰ کی فہرست میں شامل ہیں۔
صدر ٹرمپ نے یہ ایگزیکٹو آرڈر اس وقت جاری کیا جب پہلے سے اعلان شدہ 25 فیصد ٹیرف کے نفاذ میں محض چند گھنٹے باقی تھے۔ پہلا ٹیرف 7 اگست سے نافذ ہوگا، جبکہ اضافی 25 فیصد والا نیا ٹیرف 21 دن بعد یعنی 27 اگست سے مؤثر ہوگا۔
ایگزیکٹو آرڈر کی جھلکیاں:
یہ حکم Executive Order 14066 کا حوالہ دیتا ہے، جس میں روس کی یوکرین پر جارحیت کو امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے کر ہنگامی صورتحال نافذ کی گئی تھی۔
صدر ٹرمپ نے کہا:
“مجھے معلوم ہوا ہے کہ بھارتی حکومت براہِ راست یا بالواسطہ روسی فیڈریشن سے تیل درآمد کر رہی ہے۔”
اور مزید کہا کہ:
“یہ ٹیرف اس قومی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ضروری اور مناسب ہیں۔”
ٹیرف کا دائرہ: تمام بھارتی مصنوعات پر لاگو ہوگا، سوائے ان اشیاء کے جو پہلے سے راستے میں ہوں یا استثنیٰ کی فہرست میں شامل ہوں۔
بھارت کا ردعمل اور امریکی انتباہ:
اس ہفتے کے آغاز میں بھارت نے امریکہ اور یورپی یونین کی طرف سے روسی تیل خریدنے پر کی جانے والی تنقید کو “غیر منصفانہ اور دوہرا معیار” قرار دیا تھا۔ بھارت نے یہ بھی نشاندہی کی کہ خود امریکہ اور یورپی یونین بھی اب تک روس سے تجارتی روابط رکھے ہوئے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے خبردار کیا ہے کہ اگر روس یا دیگر متاثرہ ممالک نے جوابی کارروائی کی، یا کوئی نئی سفارتی تبدیلی آئی، تو یہ حکم نامہ تبدیل کیا جا سکتا ہے۔




