انڈین مسلمز فار سول رائٹس کے زیر اہتمام نئی دہلی کے جواہر بھون میں ’’قانون کا راجــ‘‘عنوان سے سمینار منعقد ہوا، جس میں ملک بھر کے سینئر جج ، ممتاز وکلاء اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔اس اجلاس کی صدارت سلمان خورشید سابق مرکزی وزیر اور سینئر وکیل سپریم کورٹ نے کی جبکہ ملک کے مسلم دانشور، انڈین مسلمس فار سول رائٹس کے چیئرمین و سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب نے کلیدی خطاب دیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم سی آر صرف مسلمانوں کیلئے ہی قائم نہیں کیا گیا ہے بلکہ تمام طبقات کے حقوقِ کے تحفظ اور نا انصافی کے خلاف لڑنے کے لئے قائم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کا راج قائم کرنا اور آئینی تحفظات کو یقینی بنانا ہی اس کا کلیدی مقصد ہے ۔ محمد ادیب نے کہا کہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کے وکلاء آگے آئیں اور لوگوں کو انصاف دلانے کا کام کریں۔اس دوران انہوں نے آئینی اقدار کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’جب قانون کا راج کمزور ہوتا ہے تو جمہوریت کی بنیادیں ہل جاتی ہیں۔ عوام کو مل جل کر انصاف اور غیر جانب داری کی حفاظت کرنی ہوگی۔‘‘
سلمان خورشید نے وکلاء کی ذمہ داری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب اداروں پر دباؤ پڑتا ہے تو وکلاء کا فرض بنتا ہے کہ وہ آئینی اخلاقیات کے محافظ بنیں اور ہر حال میں انصاف کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے قانون کے نفاذ کو بڑی ہی شفافیت اور ذاتی مفادات سے اوپر اٹھ کر لاگو کرنے پر زور دیا۔ جسٹس اقبال انصاری نے کہا کہ عمر خالد کا معاملہ محض مسلم کمیونٹی کا نہیں بلکہ ملک کے ہر شہری کا مسئلہ ہے۔ یہ ایک جدوجہد ہے انڈین سیکولرازم کو بچانے کے لئے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار یں ملک نہیں ہوا کرتی ہیں۔ سرکاریں آتی جاتی رہیں گی اور ملک ہمیشہ رہنے والا ہے۔ وکیل فضیل احمد ایوبی نے آئی ایم سی آر کی اہمیت اور اس کی جوڈیشیل انٹرونشن پر تفصیلی رپورٹ پیش کی۔ محمد خالد نے عوامی بیداری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ معاشرہ نہ صرف آج بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی آئینی حقوق کا دفاع کرے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری جنرل مولانا فضل الرحیم مجددی نے کہا کہ کسی کمزور کو اگر انصاف ملتا ہے تو اس سے وہاں کی عدلیہ کے بارے میں جانا جا سکتا ہے۔ اگر ایسا نہیں ہے تو عدالت کی ساخت پر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔ انہوں نے یہ کہا کہ ایک لیگل ٹیم کے ذریعہ لوگوں کو انصاف دلانے کی کوشش کی جانی چاہیے ۔ سمینارسے خطاب کرنے والوں میں کئی ممتاز شخصیات شامل تھیں،




