وقف ترمیمی بل 2024 کا واحد مقصد مسلمانوں کی اوقافی املاک کو چھیننا ہے: اسدالدین اویسی

اورنگ آباد : وقف ترمیمی بل 2024 کو لیکر ملک بھر کے مسلمانوں کی جانب سے تشویش پائی جاتی ہے اور اس بل کے خلاف مسلم علمائے کرام، دانشوران ملت و مسلم سیاستدانوں کی جانب سے مسلسل بیانات سامنے آرہے ہیں۔ اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین اویسی بھی اس بل کی شدید مخالفت کررہے ہیں۔ مہاراشٹر کے شہر اورنگ آباد میں ایم آئی ایم کے قومی صدر اسدالدین اویسی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وقف ترمیمی بل کو ملک کے آئین کی دفعات 25،26 اور 29 کے خلاف قرار دیا۔
اسدالدین اویسی نے کہاکہ مودی حکومت کی طرف سے اس بل کو لانے کا واحد مقصد مسلمانوں سے ان کی اوقافی جائیدادوں کو چھین لینا ہے۔ اسدالدین اویسی نے بھارتی شہریوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کے خلاف اپنا اعتراض بڑی تعداد میں داخل کریں، جس کی آخری تاریخ 15 ستمبر ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ اس ملک کی خوبصورتی اور امن برقرار رہے تب فوری طور پر اس بل کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ذریعہ جاری کردہ کیو آر کوڈ کے توسط سے اپنا اعتراض درج کرائیں کیونکہ یہ بل وقف املاک کےلئے این آر سی جیسا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے اس بل میں کلکٹر کو یہ اختیار دیا ہے کہ صرف وہ ہی کسی جائیداد کو اوقافی قرار دینے کے مجاز ہوں گے۔ پرنسپل آف نیچر کا حوالہ دیتے ہوئے اویسی نے سوال کیا کہ کوئی بھی شخص اپنے ہی کیس میں کیسے جج ہوسکتا ہے۔ انہوں نے اس بل کے حوالے سے مزید کہاکہ بھارت کی سبھی سیاسی پارٹیوں کو اس حوالے سے غور کرنا ہوگا کیونکہ یہ مجوزہ قانون بھارت کے آئین کے خلاف ہے۔ انہوں نے مہاراشٹر کے وزیراعلی ایکناتھ شنڈے سے بھی مطالبہ کیاکہ وہ وقف ترمیمی 2024 کے حوالے سے اپنا موقف واضح کرے۔

«
»

ہندوکالونی میں مسلمان کے گھر خریدنے پر ہنگامہ

مولانا کلیم صدیقی ، مولاناعمر گوتم قصوروار قرار

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے