پارلیامنٹ میں وقف ترمیمی بل پیش کیے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اوقاف سے متعلق جو بل پیش کیا جا رہا ہے، وہ غیر آئینی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر مبنی ہے۔ حکومت اپنی عددی برتری کے بل پر اسے منظور کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ طرزِ عمل میجوریٹورین اپروچ اور غیر جمہوری و غیر آئینی ہے۔ اس بل کو زبردستی ایوان میں لایا گیا ہے، جس کا مقصد اقلیتی حقوق کو غصب کرنے کی کوشش ہے، جو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں۔ انھوں نے جس طرح اس کو بنایا ہے، اور جس ارادہ اور رویہ کے ساتھ اس کو پیش کر رہے ہیں، وہ مسلمانوں کے خلاف ہے۔
مولانا محمود مدنی نے کہا کہ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں پرانے قانون میں بہتری کی ضرورت تھی۔ مگر اس کے برعکس، حکومت نے ایسی ترامیم متعارف کرائی ہیں جو مسائل کو حل کرنے کے بجائے مزید پیچیدہ بنا رہی ہیں۔ بطور اقلیت، میں واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ یہ بل ناقابل قبول ہے، اور ہم اسے مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ اس کے خلاف لڑائی جاری رہے گی اور ہم ہر قانونی اور پرامن طریقے سے اس ناانصافی کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔