لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل پر ووٹنگ کا عمل انجام پا گیا ہے۔ اس بل کی حمایت میں 288 ووٹ پڑے ہیں، جبکہ خلاف میں 232 ہی ووٹ پڑ سکے۔ اس طرح لوک سبھا سے وقف ترمیمی بل پاس ہو گیا ہے۔ اب اسے راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا۔ اگر وہاں سے بھی یہ بل پاس ہو گیا تو پھر قانون کی شکل اختیار کرنے کا راستہ ہموار ہو جائے گا۔
وقف ترمیمی بل لوک سبھا سے پاس ہونے کے بعد آج (جمعرات کو) راجیہ سبھا میں پیش کیا جا رہا ہے۔ حکومت کو این ڈی اے میں شامل جے ڈی یو، ٹی ڈی پی، شیو سینا (ایکناتھ شندے) اور این سی پی کی حمایت حاصل ہے۔
پارلیمانی اور اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو دوپہر ایک بجے راجیہ سبھا میں وقف ترمیمی بل کو پیش کریں گے۔ راجیہ سبھا میں اس وقت 236 اراکین ہیں۔ اس طرح یہاں اکثریت کے لیے 119 اراکین کی حمایت کی ضرورت ہے۔ راجیہ سبھا میں بی جے پی کے 98 رکن ہیں۔
اتحاد کے لحاظ سے دیکھا جائے تو این ڈی اے کے اراکین کی تعداد 115 کے قریب ہے۔ 6 نامزد اراکین کو بھی جوڑ لیا جائے، جو عام طور پر حکومت کے حق میں ہی ووٹنگ کرتے ہیں تو تعداد میں این ڈی اے 121 تک پہنچ جائے گا۔ یہ تعداد بل پاس کرانے کے لیے ضروری 119 ووٹ سے 2 زیادہ ہے۔
وہیں کانگریس کے پاس 27 اور انڈیا بلاک کی دیگر جماعتوں کے پاس 58 راجیہ سبھا اراکین ہیں۔ کُل ملا کر اپوزیشن کے پاس 85 راجیہ سبھا رکن ہیں۔ وائی ایس آر کانگریس کے 9، بی جے ڈی کے 7 اور اے آئی اے ڈی ایم کے کے 4 راجیہ سبھا رکن ہیں۔ چھوٹی جماعتوں اور آزاد ملا کر 3 راجیہ سبھا رکن ہیں جو نہ تو برسراقتدار پارٹی کے اتحاد میں ہیں اور نہ ہی اپوزیشن اتحاد میں۔
واضح رہے کہ کرن رجیجو نے 8 اگست 2024 کو وقف ترمیمی بل لوک سبھا میں پیش کیا تھا، جسے اپوزیشن کے ہنگامہ کے بعد مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو بھیج دیا گیا تھا۔ جگدمبیکا پال کی قیادت والی جے پی سی کی رپورٹ کے بعد اس سے متعلق ترمیمی بل کو کابینہ نے منظوری دے دی تھی۔
برسراقتدار پارٹی کا دعویٰ ہے کہ وقف ترمیمی بل کے توسط سے اس کی جائیداد سے متعلق تنازعات کے نپٹارہ کا حق ملے گا۔ وقف کی جائیداد کا بہتر استعمال ہو سکے گا، اس سے مسلم سماج کی خواتین کو بھی مدد مل سکے گی۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے دیر رات تقریباً 12 گھنٹوں کی طویل بحث کے بعد لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل کو منظور کر لیا گیا۔ اس میں کُل 464 ووٹوں میں سے 288 ووٹ بل کی حمایت میں اور 232 ووٹ مخالفت میں پڑے۔ بحث کے دوران پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو اور اپوزیشن کے اراکین نے اپنا اپنا موقف پیش کیا۔