وقف ایکٹ پر تنقید مسلمانوں کو ووٹ بینک بنانے کی کوشش : مرکزی وزیر کا دعوی

نئی دہلی: اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے الزام لگایا ہے کہ وقف (ترمیمی) ایکٹ پر تنقید کرنے والی کانگریس اور کچھ دیگر جماعتوں کا بنیادی مقصد مسلمانوں کو اپنا ووٹ بینک بنانا ہے، جبکہ مودی حکومت "سب کو انصاف” پر یقین رکھتی ہے۔

سپریم کورٹ نے مئی میں وقف کیس میں دونوں فریقوں کو سننے کے بعد تین اہم مسائل پر عبوری احکامات صادر کئے تھے، رجیجو نے کہا کہ وہ اس معاملے میں ابھی کوئی پیشگی بیان نہیں دیں گے جو سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "لیکن ہم ایک بات بالکل واضح کر دیتے ہیں کہ پارلیمنٹ کا کام قانون بنانا ہے۔ سپریم کورٹ یقینی طور پر اس کی صحیح طریقے سے تشریح کر سکتی ہے۔”

انہوں نے کہا کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ ہم نے جو کچھ بھی کیا ہے وہ قانون کے مطابق اور آئین کی دفعات اور روح کے مطابق ہے۔ نئے وقف قانون پر اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی کی تنقید پر، رجیجو نے کہا کہ وہ وقف (ترمیمی) ایکٹ کی مخالفت کے لیے اویسی پر تنقید نہیں کرنا چاہتے کیونکہ انہوں نے مجبوری میں قانون سازی کے خلاف ریمارکس کیے ہیں۔

وزیر نے کہاکہ ’جو لوگ وقف (ترمیمی) بل پر تنقید کرتے ہیں، وہ صرف مسلمانوں کو غریب رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ وہ ووٹ بنک بن کر رہیں، ہماری سوچ اس کے برعکس ہے۔ ہماری سوچ کسی کے لیے نہیں، سب کے لیے انصاف ہے۔”

وزیر نے جمعہ کو پی ٹی آئی کو بتایا کہ مسلم کمیونٹی کے اندر بہت سے لوگ ہیں، بہت سے گروپس، خواتین، بچے اور پسماندہ کمیونٹیز ہیں، جنہوں نے وقف املاک سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا ہے۔ بھارت میں وقف املاک کی تعداد، دنیا میں سب سے ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ وقف (ترمیمی) ایکٹ کی دفعات کے تحت، "ہمیں متوالوں اور وقف بورڈز کے ذریعے مسلم کمیونٹی بالخصوص غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے مناسب انتظام کرنا ہے۔

رجیجو نے کہا کہ ’’یہ (کانگریس اور کچھ دیگر لیڈران) لوگ جانتے ہیں کہ اگر مسلم کمیونٹی بہتر، خوشحال ہو جائے گی تو وہ زیادہ تعلیم یافتہ ہوں گے، زیادہ سمجھدار ہوں گے اور وہ کسی کے لیے اہم ووٹ بینک نہیں ہوں گے۔ لہذا، کانگریس اور وقف (ترمیمی) بل پر تنقید کرنے والے کچھ دوسرے قائدین کا بنیادی مقصد مسلمانوں کو اپنا ووٹ بینک بنانا اور انہیں ہر وقت غریب رکھنا ہے۔”

واضح رہے کہ کئی مسلم تنظیموں کے علاوہ اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے وقف ترمیمی قانون کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے جبکہ حکمراں اتحاد نے اس قانون کو مسلمانوں کےلئے فائدہ مند قرار دیا ہے تو اپوزیشن نے اسے غیر آئینی بتاتے ہوئے کہا کہ اس سے مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔مسلمانوں کی سب سے بڑی نمائندہ تنظیم مسلسل اس معاملہ پر احتجاج کررہی ہے

فاسٹ فوڈ اور نوجوان نسل

’ٹرمپ کے دعوے‘ سے ’بہار کی ووٹر لسٹ‘ تک، مانسون اجلاس سے قبل حکومت کو گھیرنے کے لئے اپوزیشن کی حکمت عملی تیار