موہن بھاگوت نے کہا ،مذہب کے نام پر ظلم اور جبرمذہب کی غلط سمجھ کا نتیجہ ۔ کون ہے ار ایس ایس سربراہ کے نشانہ پر

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے اتوار کو ایک بار پھر ہندوستان میں پھیل رہے مذہبی منافرت کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’مذہب کے نام پر جو بھی ظلم اور جبر ہوا ہے وہ صرف اور صرف مذہب کی غلط سمجھ اور ادھوری جانکاری کی وجہ سے ہوا ہے۔‘‘ مذکورہ باتیں آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے مہاراشٹر کے امراوتی میں ’مہانوبھاو آشرم‘ کے صد سالہ تقریب سے خطاب کے دوران کہا۔ واضح ہو کہ اس سے قبل بھی 19 دسمبر کو موہن بھاگوت نے ایک بیان دیا تھا جس کی چوطرفہ تعریف کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’’ایودھیا میں رام بندر بننے کے بعد کچھ لوگ ایسے ایشوز کو اچھال کر خود کو ’ہندوؤں کا لیڈر‘ ثابت کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

موہن بھاگوت نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’مذہب کی ادھوری تعلیم نا انصافی کی طرف لے جاتی ہے۔ مذہب کے نام پر پوری دنیا میں جو بھی ظلم و ستم ہوئے وہ حقیقی معنوں میں غلط فہمی اور سمجھ میں کمی کی وجہ سے ہوئے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’مذہب کا وجود ہمیشہ سے رہا ہے اور دنیا میں سب کچھ اسی کے مطابق چلتا ہے۔ اس لیے اسے ’سناتن‘ کہا جاتا ہے۔‘‘ موہن بھاگوت کے مطابق مذہب پر عمل کرنا ہی مذہب کی حفاظت ہے۔

آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے اس بارے میں مزید کہا کہ ’’اگر مذہب کو صحیح طریقے سے سمجھا جائے تو اس سے سماج میں امن، ہم آہنگی اور خوش حالی آ سکتی ہے۔ مذہب کا اصل مقصد انسانیت کی خدمت اور اسے رہنمائی فراہم کرنا ہے نہ کہ کسی قسم کے تشدد یا ظلم کو فروغ دینا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے مذہب کے بنیادی اصولوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’مذہب کے صحیح علم اور اس پر عمل کرنے سے ہی معاشرے کی ترقی ہوتی ہے اور یہ سب کی بھلائی کے لیے ہے۔‘‘

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان بیانات کو یوگی آدتیہ ناتھ جیسے بی جے پی کے ان رہنماؤں کے خلاف بالواسطہ تنقید سمجھا جا سکتا ہے، جو خود کو ہندوؤں کے لیڈر کے طور پر پیش کرتے ہیں؟ ی

موہن بھاگوت کا یہ کہنا کہ کچھ لوگ "رام مندر” جیسے ایشوز کو اچھال کر خود کو ہندوؤں کا رہنما ثابت کرنا چاہتے ہیں، ایک واضح تنبیہہ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ آر ایس ایس ہمیشہ سے ہندو اتحاد پر زور دیتا رہا ہے، لیکن ان کے سربراہ کے اس بیان سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ تنظیم کے اندر بھی ایسے رجحانات پر تشویش پائی جاتی ہے جو مذہبی جذبات کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

«
»

آسام میں کم عمری کی شادی کے خلاف کریک ڈاؤن یا سیاسی چال؟

دہلی فسادات 2020: دو مسلم نوجوان باعزت بری : صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کامیاب پیروی پر وکیلوں کی ستائش کی۔ اہل خانہ نے جمعیت کا شکریہ ادا کیا