موہالی: پنجاب کے موہالی سے ایسی خبر سامنے آئی ہے جسے سن کر ہی گھن آجائے۔ وہاں موموز اور نوڈلز بنانے والی فیکٹری میں کھانے پینے کے سامان میں گتے کے گوشت کی ملاوٹ کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ فیکٹری میں بھاری غلاظت کے علاوہ فریج سے کتے کا سر بھی برآمد ہوا ہے۔ یہ فیکٹری موہالی کے ماتور کے رہائشی علاقے میں چل رہی تھی۔ فوڈ ڈیپارٹمنٹ نے کارروائی کرتے ہوئے فیکٹری کو سیل کر دیا ہے۔
فی الحال فیکٹری کا مالک اور اس میں کام کرنے والے مزدور فرار بتائے جاتے ہیں۔ انتظامیہ اس معاملے میں سخت کارروائی کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ تاہم ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد محکمہ صحت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
فیکٹری کا معائنہ کرنے کے لیے آنے والے اہلکاروں نے قریبی دکانوں کی چیکنگ کی۔ چیکنگ کے بعد کچھ دکانوں سے گوشت کے نمونے بھی لیے گئے اور کچھ دکانداروں کو وارننگ دے کر چھوڑ دیا گیا۔
کھانے پینے کے سامان باتھ روم میں
موموز میں ملاوٹ کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب گاؤں والوں نے فیکٹری کا ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا۔ اس کے بعد محکمہ صحت کی ٹیم حرکت میں آئی اور وقوعہ پر چھاپہ مار کر وہاں موجود آلات کو تباہ کر دیا۔ ویڈیو میں صاف نظر آرہا تھا کہ فیکٹری میں موموز بنانے کے لیے گندی اور خراب گوبھی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ موموز بنانے کے سامان اور اوزار کو باتھ روم میں رکھے گئے ہیں۔
فیکٹری موہالی میں دو سال سے چل رہی تھی
مقامی لوگوں کے مطابق یہ فیکٹری موہالی میں گزشتہ دو سال سے چل رہی تھی اور اس میں نیپالی نژاد آٹھ دس لوگ کام کر رہے تھے۔ ممنوعہ گوشت کی ملاوٹ اور گندگی کی شکایات عرصہ دراز سے موصول ہورہی تھیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہاں بنے نوڈلس اور موموس چندی گڑھ، موہالی اور پنچکولہ میں سپلائی کیے جاتے تھے۔