ملکی پور ضمنی انتخاب میں دھاندلی، ایجنٹوں کو نکالا جا رہا، فرضی ووٹنگ جاری: اودھیش پرساد

ایودھیا: ملکی پور اسمبلی حلقے میں ضمنی انتخاب کے لیے ووٹنگ جاری ہے، جہاں سخت سکیورٹی کے درمیان ووٹرز اپنے حق رائے دہی کا استعمال کر رہے ہیں۔ تاہم، سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمان اودھیش پرساد نے انتخابات میں دھاندلی کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

اودھیش پرساد نے دعویٰ کیا ہے کہ دو درجن سے زائد پولنگ بوتھوں پر ایجنٹوں کو زبردستی نکالا جا رہا ہے، فرضی ووٹنگ ہو رہی ہے اور ای وی ایم مشینوں کو بند کرنے کی شکایات بھی موصول ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا، "مجھے متعدد پولنگ بوتھوں پر ان مسائل کی اطلاعات ملی ہیں، جنہیں میں نے مقامی مبصرین اور پارٹی قائدین تک پہنچایا ہے۔ یہ شکایات مسلسل آ رہی ہیں اور جیسے جیسے نئی شکایات موصول ہوں گی، ہم انہیں متعلقہ حکام تک پہنچائیں گے۔”

اودھیش پرساد نے مزید کہا، "بی جے پی اس قدر عدم تحفظ کا شکار ہے کہ انہیں اپنے امیدوار کی ضمانت بچانے کی فکر لاحق ہے۔ اسی لیے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ملکی پور کے 9 سے 10 دورے کر چکے ہیں لیکن اس کے باوجود کوئی خاص اثر نظر نہیں آیا۔ پچھلے تین مہینوں میں 16 وزرا اور 46 اراکین اسمبلی کی موجودگی کے باوجود عوام کے فیصلے پر کوئی فرق نہیں پڑا ہے۔ ملکی پور کا انتخاب یہاں کے عوام خود لڑ رہے ہیں۔”

دوسری جانب، سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے بھی اس معاملے پر الیکشن کمیشن کو متوجہ کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں لکھا، "الیکشن کمیشن کو فوراً اس خبر کی تصاویر کا نوٹس لینا چاہیے جس میں ایودھیا پولیس ملکی پور میں ووٹرز کے شناختی کارڈز کی جانچ کر رہی ہے، جس میں پولیس کے اعلیٰ افسران بھی شامل ہیں۔ یہ ایک غیر جمہوری حرکت ہے جو ووٹروں میں خوف پیدا کرکے ووٹنگ پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے۔ ایسے افراد کو فوری طور پر ہٹایا جائے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔”

ادھر، بی جے پی کی جانب سے اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ اور ریاستی صدر بھوپندر چودھری نے ملکی پور کے عوام سے زیادہ سے زیادہ ووٹ ڈالنے کی اپیل کی ہے۔ کیشو پرساد موریہ نے سوشل میڈیا پر لکھا، "پہلے ووٹنگ، پھر ناشتہ۔ ملکی پور اسمبلی کے ضمنی انتخاب میں ووٹ ڈال کر اپنے علاقے میں ترقی، خوشحالی اور امن و امان کے عزم کو مضبوط بنائیں۔”

ملکی پور ضمنی انتخاب میں ہونے والے ان الزامات اور سیاسی کشمکش نے انتخابی ماحول کو مزید گرم کر دیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ الیکشن کمیشن اس حوالے سے کیا اقدامات کرتا ہے۔