مسلمان بھائیوں کی شکایت پر ایف آئی آر درج نہ کرنے والے افسر کے خلاف کارروائی کا بامبے ہائی کورٹ نے دیا حکم

بمبئی ہائی کورٹ نے منگل کے روز پونے پولیس کمشنر کو سخت ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ خادک پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر ششی کانت چاوان کے خلاف سخت کارروائی کریں، جنہوں نے دو مسلم بھائیوں کی طرف سے مبینہ فرقہ وارانہ حملے کی شکایت پر ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
یہ واقعہ اپریل 2025 میں پیش آیا جب کرن اور ہرش کیسوانی نامی دو بھائی بھوانی پیٹھ علاقے میں موٹر سائیکل پر جا رہے تھے۔ الزام ہے کہ ان کی گاڑی کے ہارن بجانے پر شعیب عمر سید نامی ایک شخص سے ان کا جھگڑا ہوا، جو بعد میں مارپیٹ میں تبدیل ہو گیا۔
کیسوانی برادران کا دعویٰ ہے کہ شعیب اور اس کے بھائی نے ان پر حملہ کیا، جس میں ہرش شدید زخمی ہوا۔ دوسری طرف، شعیب سید نے الٹ دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اور ان کے بھائی کو مذہبی شناخت کی بنیاد پر بری طرح پیٹا گیا اور جب انہوں نے پولیس سے رجوع کیا تو پولیس افسر نے ان کی شکایت لینے سے انکار کر دیا۔
شعیب سید کا کہنا ہے کہ انہوں نے خادک پولیس اسٹیشن جا کر شکایت درج کروانے کی کوشش کی، مگر افسر ششی کانت چاوان نے یہ کہہ کر ایف آئی آر لینے سے انکار کر دیا کہ کیسوانی خاندان پہلے ہی ان کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج کرا چکا ہے۔
منگل کو جسٹس رویندر گھوگے اور جسٹس گوتھم انکھڈ پر مشتمل بنچ نے اس رویے پر سخت برہمی ظاہر کی اور کہا:
"یہ افسر ایک طرف داری کیوں کر رہا ہے؟ قانون یہ نہیں سکھاتا کہ شکایت موصول ہونے پر پہلے سے درج مقدمہ کی بنیاد پر دوسری پارٹی کی شکایت رد کر دی جائے۔ اگر وہ قانون نہیں جانتا تو اس کے سینئر کو کارروائی کرنی ہوگی۔”
شعیب سید اور ان کے بھائی کی شکایت پر 48 گھنٹوں کے اندر ایف آئی آر درج کرنے کا حکم
افسر ششی کانت چاوان کو شوکاز نوٹس جاری کیا جائے
اگر ان کا جواب غیر تسلی بخش ہوا تو محکمہ جاتی تادیبی کارروائی کی جائے
عدالت نے ریمارکس دیے کہ شکایت اور تصاویر سے واضح ہے کہ مدعی بھائیوں کو شدید مارا پیٹا گیا ہے

ٹرمپ کا نیا آرڈر ، بھارت پر مزید 25فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان

سپریم کورٹ کا بڑا اقدام: بہار کی ووٹر لسٹ سے 65 لاکھ ناموں کو ہٹائے جانے پر الیکشن کمیشن سے وضاحت طلب