لداخ میں نوجوانوں کا زبردست احتجاج: بی جے پی دفتر نذرِ آتش، پولیس اور مظاہرین میں جھڑپ

لیہہ: لداخ کو ریاستی درجہ اور آئین کی چھٹی شیڈول میں شمولیت کے مطالبے پر بدھ کو زبردست احتجاج کے دوران حالات کشیدہ ہوگئے۔ مشتعل مظاہرین نے بی جے پی کے دفتر اور اس کے باہر کھڑی ایک سیکیورٹی گاڑی کو آگ لگا دی، جب کہ پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کیے اور لاٹھی چارج کیا۔
یہ احتجاج اس وقت شدت اختیار کر گیا جب لیہہ اپیکس باڈی (LAB) اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس (KDA) کے ساتھ مرکزی حکومت کی مجوزہ بات چیت کو آگے بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا۔ یاد رہے کہ مرکز اور لداخ نمائندوں کے درمیان اگلا دورِ مذاکرات 6 اکتوبر کو طے ہے۔
مظاہرے کی کال LAB کی یوتھ ونگ نے اس وقت دی تھی جب 35 دنوں سے جاری بھوک ہڑتال پر بیٹھے 15 میں سے دو افراد کی طبیعت بگڑنے پر انہیں منگل کی شام اسپتال منتقل کیا گیا۔ یہ بھوک ہڑتال معروف ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کی قیادت میں جاری ہے، جو لداخ کو مکمل ریاستی درجہ اور چھٹی شیڈول کے تحت خصوصی آئینی تحفظ دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
سونم وانگچک نے حالات پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے ایکس پر لکھا:
"لیہہ میں آج کے واقعات انتہائی افسوسناک ہیں۔ میرا پُرامن احتجاج کا پیغام ناکام ہوگیا۔ میں نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ تشدد بند کریں، یہ ہمارے مقصد کو نقصان پہنچاتا ہے۔”
انتظامیہ نے بڑھتے کشیدگی کے پیشِ نظر چار روزہ سالانہ "لداخ فیسٹیول” کے آخری دن اور اختتامی تقریب کو منسوخ کر دیا۔ محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا:
"یہ فیصلہ ناگزیر حالات کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔ ہم تمام مقامی فنکاروں، ثقافتی ٹولیوں، سیاحوں اور عوام سے ہونے والی تکلیف پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہیں اور تعاون کی اپیل کرتے ہیں۔”
صورتحال کو قابو میں لانے کے لیے علاقے میں اضافی فورسز تعینات کر دی گئی ہیں اور شہر میں سخت سیکورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔

ووٹ چوری پر راہل گاندھی کے انکشافات کے بعد الیکشن کمیشن نے اٹھایا اہم قدم ، راہل گاندھی پھر حملہ آور

خواجۂ یثرب کی حرمت ہے ہمیں جاں سے عزیز