قرآن کی بے حرمتی کرنے والا عراقی سلوان مومیکا کا گولی مار کر قتل ، قتل کی ویڈیو سی سی ٹی وی میں قید !

قرآن پاک نذرِ آتش کرنے والے بدنام زمانہ عراقی شخص سلوان مومیکا کا آج گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق سلوان مومیکا کو سوڈرٹالجے واقع ہووسجو میں گولی ماری گئی۔ اس کی خبر ملتے ہی سویڈش افسران جائے حادثہ پر پہنچے اور لاش کو قبضے میں لیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ مبینہ طور پر سلوان کے قتل کی ویڈیو سی سی ٹی وی میں قید ہو گئی ہے۔ یہ بھی جانکاری سامنے آئی ہے کہ گولی باری سے کچھ دیر قبل ہی سلوان لائیو اسٹریم پر آیا تھا۔

مقامی پولیس نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ گولی باری میں ہلاک ہونے والا شخص 38 سالہ سلوان مومیکا ہی ہے۔ سلوان پر کئی مرتبہ قرآن پاک کو نذرِ آتش کرنے کا الزام ہے۔ 2023 میں عیدالاضحیٰ سے عین قبل اس نے سویڈن میں عراقی قرآن کو بھی نذر آتش کیا تھا۔ اس کے لیے سلوان نے باضابطہ انتظامیہ سے اجازت مانگی تھی اور پولیس نے اجازت دے بھی دی تھی۔ اس کے بعد اس نے قرآن پاک کو نذرِ آتش کرتے ہوئے اسلام کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔

عراقی باشندہ سلوان مومیکا اسلامی نظریات اور عقیدے کا سخت ناقد تھا۔ سلوان کا کہنا تھا کہ وہ سویڈن کے ناٹو میں شامل ہونے کا مخالف نہیں ہے، بلکہ اسلام کی مخالفت میں قرآن جلانا چاہتے تھے۔ قرآن پاک نذر آتش کرنے سے پہلے اس نے کہا تھا ’سویڈن جاگو۔ یہ جمہوریت ہے۔‘ سلوان کے قرآن جلانے کے بعد کئی مسلم ممالک نے اس عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی۔ اس مخالفت کے بعد اس نے سویڈن چھوڑ کر ناروے میں پناہ لینے کا منصوبہ بنایا تھا۔ وجہ یہ تھی کہ سویڈین کی حکومت نے اس کی ریسیڈنسی پرمٹ (رہنے کی اجازت) کو رد کر دیا تھا۔ سویڈن میں وہ ایک عراقی پناہ گزیں کے طور پر مقیم تھا۔ سویڈن چھوڑنے کی بات پر مومیکا نے کہا تھا کہ سویڈن میں اظہارِ رائے کی آزادی اور حقوق انسانی کا تحفظ ایک بڑا جھوٹ ہے۔