فتح پور مزار تنازعہ- کانگریس لیڈران گرفتار، ہندوتوا کارکنوں کی گرفتاری میں تاخیر

فتح پور: اترپردیش کے ضلع فتح پور میں مزار پر ہندوتوا کارکنوں کے حملے اور بے حرمتی کے معاملے نے نیا رخ اختیار کر لیا ہے۔ پولیس نے بدھ کو ایک درجن سے زائد کانگریس لیڈران کو گرفتار کر لیا، جبکہ ضلع کانگریس صدر مہیش دویدی کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا تاکہ وہ ہندوتوا کارکنوں کی گرفتاری میں تاخیر کے خلاف احتجاج نہ کر سکیں۔
یاد رہے کہ پیر کو دائیں بازو کی تنظیموں کے کارکنان نے ابونگر ریڈیا کے "مقبرہ سنگی” میں گھس کر یہ دعویٰ کیا تھا کہ یہ ایک مندر ہے اور وہاں پوجا کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس دوران مقبرے کے کچھ حصے کو نقصان پہنچایا گیا اور ایک مزارات پر آر ایس ایس کا جھنڈا لگا دیا گیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں یہ سب کچھ پولیس کی موجودگی میں ہوتا ہوا دکھایا گیا۔
کانگریس صدر دویدی نے الزام لگایا کہ حکومت ملزمین کے خلاف درج مقدمات واپس لینے کی تیاری کر رہی ہے، ممکن ہے وہ پہلے گرفتاری دے کر بعد میں مقدمات ختم کرا لیں۔ "لیکن عوام چاہتی ہے کہ انہیں سزا ملے”، انہوں نے کہا۔
پولیس نے اگرچہ نقصان کی تردید کی، لیکن ذرائع کے مطابق انتظامیہ نے منگل کی رات خفیہ طور پر مرمت کروا لی۔ ایک پولیس افسر نے بتایا کہ زعفرانی جھنڈا ہٹا کر مستری اور مزدور لگا کر نقصان کی مرمت کی گئی۔
مقبرہ سنگی کی زمین، جو 10.18 بیگھہ پر مشتمل ہے، 2010 تک رام نریش سنگھ کے قبضے میں تھی، مگر مقامی عدالت نے فیصلہ دیا کہ یہ اوقاف کمیٹی کی ملکیت ہے اور حکومت کی نگرانی میں رہے گی۔ 2012 میں ریونیو ڈیپارٹمنٹ نے اسے باضابطہ طور پر مقبرہ کمیٹی کے نام درج کر دیا تھا۔

کرناٹک : 2,800 کتوں کو مارا گیا؟؟ ایس ایل بھوجے گوڑا کے دعوے کے بعد کھڑا ہوا نیا تنازعہ

الیکشن کمیشن کو 65 لاکھ حذف شدہ ناموں کی فہرست جاری کرنی ہوگی : سپرینم کورٹ