سپریم کورٹ نے کچھ دن پہلے ’نیوز کلک‘ کے ایڈیٹر ان چیف پربیر پر کائستھ کی گرفتاری کو غیر قانون
قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا حکم دیا- جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے یہ حکم پر بیر کائستھ کی عرضی پر دیا- حکم دیتے ہوئے بنچ نے یہ بھی نوٹ کیا کہ ملزم کو ان کی گرفتاری کی بنیادوں کا انکشاف نہیں کیا گیا تھا۔نیوز کلک کے ایڈیٹر ان چیف کو دہلی فسادات کے موقع پر غیر جانبدرانہ رپورٹنگ کی وجہ سے گرفتارکیا گیا اور ان پر دہشت گردی کا الزام لگایا گیا تھا۔پھر گودی میڈیا نے آگ میں تیل کا کام کردار ادا کرتے ہوئے مزید ان کی شبیہ خراب کردی تھی،یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی ایک نیوز چینل پر پابندی لگادی گئی تھی، پھر کورٹ نے اس پابندی کو ہٹادیا تھا۔اس طرح کی کاروائیوں سے دراصل آزاد میڈیا کا گلا دبانے کی کوشش کی جارہی ہے،تاکہ گودی میڈیا کے ذریعہ ملک کی عوام کو گمراہ کیا جائے اور حقیقت پسند اور انصاف پسند میڈیا کو صحافت کے میدان سے باہر کا راستہ دکھا کر جھوٹ کو سچ بنانے میں اور حقیقی مسائل سے توجہ ہٹاکر اقتدار سے چمٹے رہنے میں مدد مل سکے۔ کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے اس ملک کی میڈیا اور صحافتی اداروں کا آزاد رہنا بہت ضروری ہے,تاکہ وہ ظلم کے خلاف اوازبلند کرے،ارباب اقتدار کی کوتاہیوں پر نظر رکھ کر ان سے سوال کرے۔ انھیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلائیلیکن ہمارے ملک کی ترقی کا خواب دیکھنے والوں کے لئے سب سے بڑی مصیبت ہمارا گودی میڈیا ہے جو ظالموں کو منصف اور منصفوں کو ظالم قرار دینے پر تلا ہوا ہے،سرکار کی ناکامی اور کوتاہی پر سوال کرنے کے بجائے سرکار کی تعریف کے پل باندھ رہا ہے،جس کا اندازہ دس سال سے ہورہا ہے۔یہی وجہ ہے غیر گودی میڈیا سرکار کی آنکھوں میں کھٹک رہا ہے،ان پر مختلف مقدمات دائر کرکے جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جارہا ہے.سپریم کورٹ کی وضاحت کے مطابق نیوز کلک کے ایڈیٹر ان چیف کی گرفتاری کے مشکوک ہونے کے بعد اب دہلی فسادات میں گرفتار کئے گئے عمر خالد اور شرجیل امام کی گرفتاری بھی فرضی نظر آنے لگی ہے،اب سوال یہ ہے کہ کب انھیں ضمانت ملے گی،کب تک ان کی زندگی سے کھلواڑ کیا جائے گا،افسوس تویہ ہے کہ سرکار کے دباؤ میں کام کرنے والی ایجنسیوں اور پولیس کے ذریعہ گرفتار کئے گئے متعدد افراد کو کورٹ کے ذریعہ باعزت بری کیا جارہا ہے،ان کی گرفتاری کو غیر قانونی بتارہا ہے۔ان کی سرزنش کررہا ہے اس کے باوجود معصوم اور بے گناہ صحافیوں کوحکومت کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کرنے والوں کو غیر قانونی طور پر گرفتار کرنے کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ کیا میڈیا کی آزادی کو چھین کر ملک کی ترقی ممکن ہے ہرگز نہیں اس لئے ملک کی عوام پر لازم ہے کہ گودی میڈیا کے بجائے آزاد میڈیا اور نیوز چینلوں کو سپورٹ کریں۔ان کی خبروں اور رپوٹنگ کوسنیں۔ایسے صحافتی اداروں کو مضبوط کرنے کی کوشش کریں ورنہ ملک کی عوام کومیڈیا کی طرح اپنے اپنے گھروں میں قید کیا جائے گا۔اور بے زبان بنادیا جائے گا۔(مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں)
جواب دیں