اسرائیل کی ملٹری انٹیلی جنس کے سابق سربراہ اہارون ہالیوا، جنہوں نے گزشتہ برس 7 اکتوبر کے حملوں کی ناکام روک تھام پر استعفیٰ دیا تھا، نے انتہائی متنازع بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو وقتاً فوقتاً ایک "نکبہ” سے گزرنا ضروری ہے تاکہ وہ نتائج بھگتیں۔
اسرائیلی چینل 12 کے پروگرام "اولپان شیشی” پر نشر ہونے والی آڈیو ریکارڈنگ میں ہالیوا نے کہا کہ:
"غزہ میں جو 50 ہزار افراد مارے گئے ہیں، یہ مستقبل کی نسلوں کے لیے ضروری اور ناگزیر تھا۔”
ہالیوا نے مزید کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں ہونے والے حملوں میں جتنے اسرائیلی مارے گئے، اس کے بدلے میں "ہر ایک کے مقابلے میں 50 فلسطینیوں کو مرنا چاہیے”۔
انہوں نے کھلے عام کہا کہ:
"کوئی چارہ نہیں، فلسطینیوں کو وقتاً فوقتاً نکبہ سہنا چاہیے تاکہ انہیں اس کے نتائج کا احساس ہو۔”
پس منظر
فلسطین کی وزارتِ صحت کے مطابق غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد اب 61 ہزار 890 سے تجاوز کرچکی ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
ہالیوا نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی پالیسی دان جان بوجھ کر مغربی کنارے میں ایسا سیاسی ماحول بنا رہے ہیں جس سے فلسطینی اتھارٹی کمزور اور حماس مضبوط ہو، تاکہ دنیا دو ریاستی حل کو رد کر دے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے وزراء، خاص طور پر وزیر خزانہ سموتریچ، چاہتے ہیں کہ فلسطینی اتھارٹی ختم ہو اور مغربی کنارے میں بھی حماس کا غلبہ ہو، تاکہ کوئی امن معاہدہ ممکن نہ رہے۔




