جمعہ کے روز دہلی پولیس نے سپریم کورٹ میں ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ ۲۰۲۰ء کے دہلی فسادات کے پیچھے ’’حکومت تبدیل‘‘ کی سازش تھی، نہ کہ صرف سی اے اے کے خلاف احتجاج۔ یواے پی اے کے تحت فسادات کی ’’بڑی سازش‘‘ والے معاملے میں گرفتار عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے پولیس نے کہا کہ اگر ملزمان تعاون کریں تو مقدمہ دو سال کے اندر مکمل ہو سکتا ہے۔ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے جسٹس اروند کمار اور جسٹس این وی انجاریہ کی بنچ کے سامنے کہا کہ یہ احتجاج محض ایک دھرنا نہیں تھا بلکہ اس کا مقصد بنگلہ دیش اور نیپال کی طرح ’’حکومت تبدیل‘‘ کرنا تھا۔
راجو نے کہا کہ فسادات کئی ملزمان کی مشترکہ سازش کا نتیجہ تھے، جن میں طاہر حسین، شفا الرحمٰن، میران حیدر، عشرت جہاں اور خالد سیفی شامل ہیں۔ انہوں نے ان پر تشدد کے لیے مالی مدد فراہم کرنے کا الزام لگایا۔ ایک گواہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے راجو نے کہا کہ سازشی عناصر نے تشدد کی منصوبہ بندی کی، ’چکّہ جام‘ منظم کیے تاکہ ’’آسام کو ہندوستان سے کاٹ کر رکھ دیں‘‘ اور مزید ایسے مظاہرین کو متحرک کیا جو لاٹھی ڈنڈوں سے لیس ہو کر پتھراؤ میں شامل ہوئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ ایک واضح معاملہ ہے جہاں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ ۱۹۶۷ء کی دفعات لاگو ہوتی ہیں۔ دہشت گردانہ کارروائی، قتل وغیرہ کی سازش ثابت ہوتی ہے۔ یہ ۲۰۱۹ء کے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف کوئی عام دھرنا نہیں تھا، بلکہ حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے تھا۔
راجو نے الزام لگایا کہ احتجاج میں شامل سبھی لوگ لاٹھیاں اور تیزاب کی بوتلیں لے کر آئے تھے۔ انہوں نے بنچ سے کہا کہ وہ بنگلہ دیش اور نیپال کی طرح حکومت کا تختہ الٹنا چاہتے تھے۔ انہیں آئین کی کوئی پرواہ نہیں۔ راجو کے مطابق، بڑے پیمانے پر ہنگامہ آرائی اس وقت ہوئی جب سڑکوں پر لگے سی سی ٹی وی کیمرے تباہ کیے گئے۔ ایک پولیس کانسٹیبل مارا گیا اور کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ فسادات کے دوران ایک انٹیلیجنس بیورو افسر بھی ہلاک ہوا۔
بنچ نے اس معاملے کی سماعت ۲۴ نومبر کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ یہ معاملہ دہلی ہائی کورٹ کے ۲ ستمبر کے اس حکم کو چیلنج کرنے سے متعلق ہے، جس میں ملزمان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی۔ پولیس کا موقف ہے کہ اگر ملزمان تعاون کریں تو مقدمہ دو سال میں مکمل ہو سکتا ہے۔ اس کیس میں عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر ملزمان کو یواے پی اے اور دیگر دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج محض ایک دھرنا نہیں تھا بلکہ اس کا مقصد حکومت کا تختہ الٹنا تھا.



