سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق اور ان کے والد مملوک الرحمٰن برق کو جان سے مارنے کی دھمکی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ایم پی ضیاء الرحمٰن برق کی رہائش میں کام کرنے والے کیئر ٹیکر کا الزام ہے کہ ایک دوسرے فرقہ کے شخص نے پہلے 20 دسمبر کو جامع مسجد میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی اور اب وہ ایم پی کے گھر پر آکر دھمکی دے کر گیا ہے۔ اس سلسلے میں کیئر ٹیکر نے نکھاسا پولیس کو تحریری شکایت کی ہے۔ پولیس جانچ کی کارروائی میں لگ گئی ہے۔
دراصل رکن پارلیمنٹ ضیا الرحمٰن برق کے دیپا سرائے واقع رہائش پر محلہ لودی سرائے رہائشی کامل کیئر ٹیکر کے طور پر کام کرتا ہے۔ کامل نے الزام لگایا ہے کہ جمعرات کی شام دوسرے طبقہ کا ایک نوجوان ایم پی ضیا الرحمٰن برق کی رہائش میں داخل ہو گیا اور ایم پی اور ان کے والد کے بارے میں پوچھنے لگا۔ کامل نے یہ بھی الزام لگایا کہ اس شخص نے ضیا الرحمٰن برق اور ان کے والد کے لیے نازیبا الفاظ کا بھی استعمال کیا۔ کیئر ٹیکر کے مطابق مبینہ نوجوان کو کافی سمجھایا گیا لیکن وہ نہیں مانا اور ایم پی اور ان کے والد کو جان سے مارنے کی دھمکی دے کر چلا گیا۔
الزام ہے کہ دھمکی دینے والا نوجوان وہی ہے جو 20 دسمبر کو جامع مسجد میں داخل ہونے کی کوشش کر چکا ہے۔ اس کے بعد اب وہ ایم پی کی رہائش تک پہنچ گیا اور دھمکی دی کہ دونوں باپ بیٹوں کو جان سے مار دے گا۔ معاملے میں تحریری شکایت ملنے کے بعد پولیس جانچ میں سرگرم ہو گئی ہے اور آس پاس کے سی سی ٹی وی کیمروں کو کھنگال رہی ہے تاکہ جانچ کی آگے کی کارروائی کی جا سکے۔