شاہی عیدگاہ معاملہ میں مسلم فریق کو سپریم کورٹ سے ہاتھ لگی مایوسی

نئی دہلی: متھرا کے شاہی عید گاہ – شری کرشن جنم بھومی معاملے میں منگل کو مسلم فریق کو عدالت عظمیٰ سے راحت نہیں ملی ہے۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سنوائی کے دوران الٰہ آباد ہائی کورٹ کی سماعت پر روک لگانے سے انکار کر دیا ہے۔ دراصل شری کرشنم جنم بھومی اور شاہی عید گاہ تنازع معاملے میں الٰہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد مسجد کمیٹی نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے ایک عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی میں ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔

یکم اگست کو الٰہ آباد ہائی کورٹ نے ہندو فریق کے دعووں کو سماعت کے قابل تسلیم کیا تھا جس کے بعد مسلم فریق 1600 صفحات کی عرضی لے کر سپریم کورٹ پہنچا تھا۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے آج بڑا فیصلے کرتے ہوئے الٰہ آباد ہائی کورٹ میں سماعت جاری رہنے کی راہ ہموار کر دی ہے۔

غور طلب رہے کہ ہائی کورٹ نے شاہی عید گاہ مسجد کی زمین کے مالکانہ حق کو لے کر ہندو فریق کی طرف سے داخل سبھی 15 سول معاملوں کو سماعت کے قابل مانتے ہوئے مسلم فریق کی طرف سے داخل پانچوں اعتراضات کو خارج کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے مسجد کمیٹی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے نوٹس جاری کر جواب مانگا ہے۔ اس معاملے میں اب اگلی سماعت 4 نومبر کو ہوگی۔ اب دونوں فریقین کے لیے 4 نومبر کی تاریخ اہم مانی جا رہی ہے کہ وہ اس معاملے میں اپنی کیا دلیل پیش کرتے ہیں۔