سی بی ایس ای کے احکامات کی وجہ سے اردو میڈیم اسکول مشکل میں: رپورٹ

ملک کے سب سے بڑ ےاسکول بورڈ سینٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن ( سی بی ایس ای ) کے ذریعے طلبہ کو بورڈ امتحانات میں انگریزی اور ہندی کے علاوہ کسی بھی زبان میں لکھنے سے منع کرنے کے فیصلے سے حیدرآباد کی مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ( مانو) کے تین  اسکولوں کے لئے پریشانیاں پیدا ہوگئی ہیں۔ 
 ’’مانو‘‘ ماڈل اسکول کے تحت ، نوح (ہریانہ ) اور دربھنگہ (بہار) کی اسکول میں اردو ذریعۂ تعلیم فراہم کرتے ہیں۔ یہ سی بی ایس ای سے وابستہ ہیں ، جو زبان کے لحاظ سے کسی بھی ذریعہ کو سرکاری طورپر تسلیم نہیں کرتا  بلکہ طلبہ کو اپنا داخلہ فارم بھرتے وقت اپنی پسندکی زبان منتخب کرنے کا اختیار دیتا ہے۔
سی بی ایس سی کی گورننگ باڈی نے جون میں فیصلہ کیا تھا کہ بورڈ کی اجازت کے بغیر ہندی اور انگریزی کے علاوہ کسی بھی زبان میںلکھے گئے جوابی پرچوں کی جانچ نہیں کی جائے گی۔ صرف دہلی کے اسکولوں کو اجازت حاصل کرنے کے بعد زبان کا انتخاب کرنے کی آزادی ہوگی۔
 واضح رہے کہ جاری سال میں سی بی ایس  ای بورڈ  کے سامنے  وجئے واڑہ کے طلبہ کے اردو میں لکھے گئے جوابی  پرچے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ یہ طلبہ مانو سے وابستہ نہیں تھے۔ اس سلسلے میں  منعقدہ میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ’’متعلقہ اسکول کو علاقائی دفتر کی طرف سے ہدایت دی جاسکتی ہے کہ بورڈ کی منظوری کے بغیر ہندی یا انگریز ی کے علاوہ دوسری زبانوں میں لکھے گئے پرچوں کی جانچ نہیں کی جائے گی۔ ہدایت کےباوجود اگر کوئی  طالب علم  بورڈ کی پالیسی کے خلاف جوابی پرچہ ہندی اور انگریزی کے علاوہ کیسی اور زبان میں لکھتا ہے، تو اس کا نتیجہ اس مضمون میں کوئی نمبر دیئے بغیر اعلان کردیا جائے گا۔ ‘‘ 

یاد رہے کہ مانو نے ۲۰۱۰ء میں تین ماڈل اسکول شروع کئے تھے۔ ان میں سے دو اسکول کے عہدیدارو ں نے کہا کہ سی بی ایس ای نے انہیں اختیار دیا تھا کہ وہ  مکمل طور پر اردو ذریعہ ٔ تعلیم  کے ساتھ اسکول جاری رکھ سکتے ہیں۔  ان کا کہنا ہے کہ ۲۰۲۰ء تک مانو کے طلبہ کو  سوالیہ پرچہ انگریزی ، ہندی اور اردو زبان میں دیا جاتا تھا۔ ۲۰۲۱ء سے بورڈ نے اردو میں سوالیہ پرچہ دینا بند کردیئے۔ 
 گزشتہ تین برسوں سے ان تینوں اسکول کے طلبہ سوالیہ پرچہ ہندی اور انگریز ی میں بھیجے جانے کے باوجود اپنا جوابی پرچہ اردو میں لکھتے رہے ہیں۔  اب سی بی ایس ای کے آخری فیصلہ کے بعد ان اسکولوں کے طلبہ کو  اردو میں جوابی پرچہ لکھنے کی اجازت نہیں ہے۔
 مانو کے عہدیداروں نے کہا کہ ’’سی بی ایس سی نے اردو میں سوالیہ پرچہ نہیں بھیجنے  کے تعلق سے ہم سے کوئی بات چیت نہیں کی ۔ ہمارے طلبہ کو سوالیہ پرچہ سمجھنےمیں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جب سے اردو میں سوالیہ پرچہ آنا بند ہوئے ہیں ہم نے سی بی ایس ای کوطلبہ کو ہونے والی دشواریوں کے بارے میں  آگاہ کیا ہے  لیکن بورڈ نے ابھی تک اس مسئلہ کو حل نہیں کیا ہے۔‘‘
 مانو میں پولیٹکل سائنس کے پروفیسر افروز عالم نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی مادری زبان میں تعلیم کی وکالت کرتی ہیںاور سی بی ایس ای کے اقدامات اس پالیسی  کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ ایک مرتبہ جب طلبہ اردوسیکھنا شروع کردیں تو انہیں اسی میڈیم میں امتحانات دینے کی اجازت دی جانی چاہئے۔ انہیں انگریزی اور ہندی میںجوابی پرچہ لکھنے کیلئے کہنا نا انصافی ہے۔‘‘
 سی بی ایس ای کی امتحانات کنٹرولر سانیم بھردواج نے مانو اسکولوں کو اردو میڈیم اسکول تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔ اس ضمن میں دی ٹیلی گراف اخبار کو  دیئے گئے ایک ای میل کے جواب میں انہوں نے لکھا کہ ’’اردو میڈیم اسکول صرف دہلی میں ہیں اور ان کی ضرورت کے مطابق انہیں اردو میں سوالیہ پرچے فراہم کئے جاتے ہیں۔‘‘