سیتاپور : پولیس کپتان پر مسلم شہری کا مذہب تبدیل کرنے کا الزام

سیتاپور ضلع کے پولیس کپتان چکریش مشرا پر فتح الدین نامی ایک شخص نے زبردستی ڈرادھمکا کر مذہب تبدیل کرانے کاالزام عائد کیاہے ۔ اس معاملہ میں سابق آئی پی ایس افسر اور’ آزادادھیکار سینا‘کے قومی صدر امیتابھ ٹھاکر نے ڈی جی پی اترپردیش کو مکتوب بھیج کر پولیس کپتان کے خلاف ایف آئی آر درج کراکر معاملہ کی سی بی سی آئی ڈی جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ سابق آئی پی ایس افسر کا کہنا ہے کہ اتر پردیش کے موجودہ سیاسی حالات کے پیش نظر کوئی بھی پولیس کپتان ایسا کرسکتا ہے ۔جانچ کے بعد ہی معاملہ کی حقیقت اور سچائی سامنے آ سکتی ہے ۔ پولیس کپتان پریہ الزام فتح الدین نامی شخص نے لگایا ہے۔ 
 سابق آئی پی ایس افسر کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت نےجبراً تبدیلی مذہب کو ایک سنگین معاملہ بتاتے ہوئے۲۰۲۱ء میں ایک ایکٹ بنایا تھا جس میں ۲۰۲۴ءمیں مزید سخت دفعات کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ اس کے تحت ڈر او ر خوف دکھا کر مذہب تبدیل کرانے والوں کیلئے ۲۰؍ سال کی سزا مقرر کی گئی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ فتح الدین کے تمام الزام ایکٹ کی دفعہ ۵؍ کے زمرے میں آتے ہیں۔ ان کہنا ہے کہ فتح الدین کے الزامات میںبھلے ہی کوئی سچائی نہ ہو لیکن بغیر ایف آئی آر درج کئےمعاملہ کی جانچ ممکن نہیں ہے ۔فتح الدین کے تمام الزامات کو اس لئے زیادہ تقویت ملتی ہے کیونکہ موجودہ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ مذہبی بنیاد پرسیاست کرنے اور کھلے عام اپنےکاموںکی تعریف کرتے ہیں نیز مذہبی کاموں میں دلچسپی رکھنے والوں کو ترجیح دیتے ہیں۔ 
مجھے جبراً ہندو بنایا گیا : فتح الدین خان
  کئی روز قبل سوشل میڈیا  اور اخبارات میں سرخیوں میں ایک خبر گردش کرتی رہی کہ فتح الدین خان نے فتح بہادر سنگھ بن کر گھر واپسی کرلی اور بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر ہو رہے ظلم و ستم سے دکھی ہوکر اسلام مذہب کو چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کر لیا لیکن سنیچرکی صبح ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آیا جو فتح الدین خان نے خود بنایا ہے۔ اس میں پولیس کپتان چکریش مشرا اور وکاس ہندو پر جبراً تبدیلی مذہب کا الزام عائد کیا گیا ہے حالانکہ سیتاپور پولیس نے  الزامات کو بے بنیاد ہے۔ ویڈیو میں فتح الدین خان ساکن موضع راما گڑھی تھانہ اٹاریا ضلع سیتاپور نے  بتایا کہ سیتاپور کے ایس پی چکریش مشرا نے اسے اپنے پولیس  اہلکاروں کے ذریعے پکڑ کر وکاس ہندو کے گھر پر ایک کمرے میں بند کیا اور اسے طرح طرح کی دھمکیاں دی گئیں۔  اس کے بعد کالی ماتا مندر میں لے جاکر زبردستی اس کا مذہب تبدیل کرایا گیا۔

«
»

کاسرگوڈ : کمرشیل کامپلیکس میں لگی آگ پر چار گھنٹے بعد قابو پایا گیا

آہ! دارالعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث علامہ قمر الدین ؒ دنیا میں نہ رہے