سپریم کورٹ نے جمعہ کو ہندی فلم ‘اودے پور فائلز’ کی ریلیز پر عائد عارضی پابندی میں توسیع سے انکار کر دیا۔ یہ فلم مبینہ طور پر 2022 میں راجستھان کے اودے پور شہر میں درزی کنہیا لال کے قتل پر مبنی ہے، جس پر الزام تھا کہ اس نے بی جے پی کی معطل ترجمان نوپور شرما کے حق میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھی۔
جسٹس سوریا کانت اور جسٹس جوئمالیا بگچی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے درخواست گزاروں کو دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت دی۔ عدالت نے کہا کہ مرکزی حکومت کے فیصلے سے فریقِ مخالف مطمئن ہے، اس لیے سپریم کورٹ اس مرحلے پر مداخلت نہیں کرے گی۔
فلم پر پابندی، چھ کٹ کے ساتھ مشروط منظوری
‘اودے پور فائلز’ کی ریلیز 11 جولائی کو طے تھی، لیکن 10 جون کو دہلی ہائی کورٹ نے فلم کی ریلیز پر روک لگاتے ہوئے مرکزی حکومت کو مواد کا جائزہ لینے کی ہدایت دی تھی۔ حکومت نے فلم کو چھ مناظر کی کٹوتی اور ڈس کلیمر (وضاحتی نوٹ) کے ساتھ ریلیز کرنے کی منظوری دی۔
بینچ نے ریمارک دیا:
"پہلے آپ ہائی کورٹ جائیں، ہم اس معاملے میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے۔”
کنہیا لال قتل کیس کا پس منظر
جون 2022 میں درزی کنہیا لال کو اودے پور میں قتل کر دیا گیا تھا۔ وہ مبینہ طور پر نوپور شرما کے حمایت میں پوسٹ کرنے پر نشانہ بنے۔ قتل کے بعد دو افراد نے ویڈیو جاری کر کے اس کی ذمہ داری قبول کی اور قتل میں استعمال ہونے والے ہتھیار بھی دکھائے۔ معاملے کی تحقیقات نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA) کو سونپی گئی تھی، اور ملزمان پر انسدادِ غیر قانونی سرگرمیاں قانون (UAPA) کے تحت مقدمہ چل رہا ہے۔ کیس کی سماعت جے پور کی خصوصی NIA عدالت میں جاری ہے۔
فلم کے خلاف اعتراضات: فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی کا الزام
فلم کے خلاف درخواست جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی سمیت کئی فریقین نے دائر کی تھی، جن کا موقف ہے کہ فلم فرقہ وارانہ بنیادوں پر مسلمانوں کو نشانہ بناتی ہے اور سماج میں نفرت پھیلا سکتی ہے۔
ایک اور درخواست محمد جاوید کی طرف سے دائر کی گئی، جو قتل کے آٹھ ملزمان میں شامل ہیں۔ ان کا موقف تھا کہ فلم کی ریلیز ان کے منصفانہ ٹرائل کے حق کو متاثر کر سکتی ہے، لہٰذا فلم کی نمائش مقدمے کی تکمیل تک روکی جائے۔
تاہم سپریم کورٹ نے اس پر حتمی تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے معاملہ متعلقہ بنچ کے سامنے رکھنے کی اجازت دی، اور کہا کہ فلم اس دوران ریلیز ہو سکتی ہے۔




